We believe that a true and comprehensive
understanding of Islam would not be possible without careful recognition of the
Prophetic Tradition and the Prophet's Household. And Allah is the Source of Strength.
اصحاب رسول(ص) کے ساتھ شیعت کا برتاو
Mail
Box Letter Relevant to
this Topic
Letter
02:
Burial Next to Prophet
(SAW)
The
following document is an urdu version of the article, "Shias
and the Companions". Any typographical errors in urdu should be ignored.
Translated by: Syeda Maryam [syedamaryam110@hotmail.com]
یہ سنیوں کا ایک تجزیہ ہے کہ شیعہ اصحابِ محمد(ص) سے نفرت کرتے ھیں ۔ یہ درست نھیں ۔ اس مسئلہ پر ایک علیحدہ کالم لکھا ہوا ہے مگر پھر بھی میں حقیقت کو ثابت کرنا چاھوں گا۔ میرا نام عمار ہے، جو کہ ایک بہادر صحابی عمار یاسر کے نام پر رکھا گیا ھے ۔ ھم سلمان فارسی ، ابو ذر غفاری، مقداد، اویس قرنی اور عمار یاسر جیسے اصحاب سے عقیدت رکھتے ھیں ۔ کیا یہ اصحابِ رسول(ص) نہیں تھے؟ اصحابِ رسول(ص) کے درمیان اپس میں بہت سے تنازعات تھے ۔ اصحابِ رسول(ص) اور اہلِ بیت(ع) کے بیچ بھی بہت سے تنازعات تھے ۔ واحد گناہ جو شیعہ کرتے ہیں وہ یہ کہ ھم اھلِ بیتِ رسول(ص) کے حامی ھیں ۔ ہمارے لئے وہ صحابہ احترام کے قابل نہیں جنہوں نے رسول(ص) کی نافرمانی کی، کیوں کر حق یا تو رسول(ص) کے ساتھ ہے، یا پھر بقول رسول(ص)، علی(ع) کے ساتھ۔
موضوع کیطرف بڑھتے ھیں :
میں
ہمیشہ سوچتاتھا کہ کیا تمام صحابہ معصوم
اور اچھے تھے؟ میں
ہمیشھ سوچتا تھا کہ سورہ منافقون کس کے لئے نازل ھوئی؟ شیعہ سب اصحاب رسول کو ایک ہی ترازو میں نہیں تولتے، کیوں کر ایسا ممکتن ہی نیہں۔
خدا نے ہر چیز کی تخلیق کر کے اس کو الگ الگ درجات عطا کئے۔ ہر انسان کا، جن کا،
الگ درجہ ہے، اس کے عمل، ایمان اور تقوے کے حساب سے۔
تو کیا جو اللّہ کی
رضامندی پر چلا اس طرح ہے جو اللّہ کی نارازگی کو کھینچ لایا اور جس کا ٹھکانا جہنم
ہے؟ اور کیا برا ٹھکانا ہے۔ اللّہ کے ہاں ان کے الگ درجات ہیں اور اللّہ دیکھ رہا
ہے جو وہ کرتے ہیں۔
Quran[3:162-163]
اللّہ کے یہاں سب کے الگ درجات ہیں، تو پھر ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ
تمام صحابی ایک طرح کے تھے، اچھے تھے اور جنت کے حقدار تھے؟ یہ کہنا کہ تمام صحابی
اچھے تھے، غلط ہے، بالکل اسی طرح جس طرح یہ کہنا کہ تمام صحابی برے تھے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ سنیوں کے کچھ طبقے رسول(ص) اور ان کے اہل البیعت(ع) کو معصوم تصور نہیں کرتے، اور اسی وقت معصومیت کا نظریہ تمام اصحاب کے ساتھ منسوخ کر دیتے ہیں۔ سنی اس بات کا شاید دعویٰ نہیں کرتے پر ان کے تمام عقاید صحابہ کی معصومیت کی گواہی دیتے ہیں۔ جیسے کے سنی مانتے ہیں، تمام صحابہ اچھے تھے، نیک تھے، غلطی نہیں کر سکتے تھے اور سب کو اللّہ جنت دے گا۔ یہی وجہ ہے کہ سنی حضرات جنون میں اجاتے ہیں اگر ان کے سامنے کسی بھی صحابی کی اس کی کسی غلطی پر، ظلم پر یا برائ پر تنقید کی جائے۔ کیوں کر سنی اس بات کو مانیں گے ہی نہیں کہ رسول(ص) کے کسی بھی صحابی سے کوئ گناہ ہو سکتا ہے۔
یہ وہ لوگ ہیں جو شیعوں کو کافر کہتے ہیں اگر شیعہ یہ کہیں کے رسول(ص) معصوم تھے اور ان سے غلطی ہا گناہ ہو ہی نہیں سکتا تھا۔
بہر حال، موضوع کی طرف اتے ہیں۔۔ شیعہ اصحاب کو تین حصوں میں تقسیم کرتے ھیں ۔
-
پہلا گروہ ان اصحاب کا جو اللہ پر ایمان لائے ، اسکے رسول(ص) پر ایمان لائے ، اور اپنا سب کچھ اسلام کےلئے قربان کیا ۔ یہ اصحاب میں سب سے افضل ترین ہیں ۔ انہوں نے ہمیشہ رسول(ص) کی حمایت کی اور انکے ساتھ رھے ۔ انہوں نے کبھی رسول (ص) کی کسی بات کی نافرمانی نہیں کی اور نہ ہی کبھی یہ کہا کہ رسول(ص) کو ہزیاں ہو گیا(نعوذ باللہّ) ۔ ایسے صحابہ کی مثال ابو ذر غفاری ، سلمان فارسی ، مقداد، عمار یاسر، جابر ابنِ عبداللہّ انصاری جیسی ہیں
-
دوسرا گروہ ان لوگوں پر مشتمل ہے جو مسلمان تھے ، مگر وہ اپنے عقیدے پر پختہ نہ تھے ۔ یہ کلمہ گوہ ضرور تھے مگر ان سے گناہ کبیرا بھی ہوئے، اور کبھی، رسول(ص) کی نافرمانے بھی۔
-
تیسرا گروہ وہ ہے، جو رسول(ص) کی وفات کے بعد مرتد ہو گئے جیسا کہ البخاری سے روایت ھے۔ یہ وہ تھے جو اللہ پر ایمان نہ لائے ، اور نہ ہی اسکے رسول(ص) پر ، مگر مسلمانوں میں شمار ہو گئے۔۔ یہ منافقین ہیں ، جیسے کے ابو سفیان اور معاویہ (لعین)۔
ہاشمی رسول اللہ(ص) کا قبیلہ ھے ۔
اور مندرجہ زیل ایک ایسا طعنہ ہے جو کہ رسول(ص) کی نبوت پر انگلی اٹھاتا ہے۔
یہ مملکت نظر کا دھوکا تھا جسکے ذریعے سارے مکہ اور عرب کے معاملات کو چلایا گیا ،
یعنی ھاشمی خاندان نے نبوت کے جھوٹ کے ساتھ پورے علاقے پر حکمرانی کی کہ محمد(ص)
اللہ کے رسول ھیں، مگر در حقیقت کوئی وحی یا کوئی رسول نہ تھا۔ یہ اللہ، اسلام اور
اللہّ کے رسول(ص) کے بارے میں یزید کی رائے ہے ۔ جبکہ یزید کا باپ اور اسکا دادا اس
سے کسی طور بہتر نہ تھے۔ عثمان کے اقتدار کے دوران جب بنی اُمیہ نے بھاری اکثریت
حاصل کرلی، ابو سفیان نے کہا :اے بنی اُمیہ کے لوگو!اب جبکہ اقتدار تم لوگوں کے
پاس آچکا، اسطرح سے اس سے کھیلو جسطرح بچے کسی گیند سے کھیلتے ہیں ، اور اپنے بعد
اسے اپنی آنے والی نسلوں میں دکھیلتے جاؤ ۔ ہم اس بات کو حقیقتاً نھیں جانتے کہ
کوئی جنت یا دوزخ ہے ، مگر سلطنت عرب حقیقت ہے۔
یہ روایت کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند
ترجمہ انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
al-Isti'ab, by Ibn Abd al-Barr, v4,
p1679
پھر ابو سفیان احد
گیا اور حضرت حمزہ کی قبر کو لات مار کر کہا, اے ابو یا آلا! دیکھو جس سلطنت
کےلئے تم ہم سے لڑے بالآخر آج وہ ہمارے پاس واپس آچکی ھے ۔
یہ روایت کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند
ترجمہ انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
Sharh Ibn Abil Hadid, v9, p53 quoted
the last sentence as above
معاویہ جب اقتدار میں آیا تو اسنے
کہا : میں تم سے اس لئے نہیں لڑا کے جب اقتدار میں آؤں تو نماز پڑھوں ، روزے رکھوں
، زکوٰہ دوں بلکہ اسلئے کہ تم لوگوں پر حکمرانی کر سکوں ۔
یہ روایت کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند ترجمہ
انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
Tadhkirat al-Khawas, Sibt Ibn al-Jawzi al-Hanafi,
pp 191-194
بہرحال، ہم صحابیوں کے بارے میں بلا وجہ کیوں لڑیں جبکہ اللّہ نے
خود سارا معاملہ صاف صاف پیش کر دیا ہے۔
قرآن ِمیں اللّہ سب سے پہلے گروہ کے
بارے میں فرماتا ہے
محمد اللہ کا رسول ہی، اور جو لوگ
اس کے ساتھ ہیں، وہ کافروں پر سخت اور اپس میں رحم دل ہیں، تو انہیں رکوع کرتے،
سجدہ کرتے، اللہ کا فضل اور خوشی ڈھونڈتے دیکھا جاتا ہے۔ ان کے چہروں پر سجدوں کے
اثر کے نشان ہیں۔ یہی ان کی مثال تورات میں ہے اور انجیل میں ہے۔ جیسے ایک کھیتی جس
نے سوئ نکالی ہو، پھر اسے مظبوط کیا، پھر وہ موٹی ہو گئ، پھر وہ اپنے تنے پر سیدھی
ہو گئ، وہ کاشتکاروں کو بھلی لگتی ہے، تاکہ ان ایمان والوں کے زریعے کافروں کو غصہ
دلایا جائے۔ اللہ نے ان سے جو ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے بخشش
اور بڑے اجر کا وعدہ کیا ہے۔
Quran [48:29]
تو ان لوگوں کو جو اللہ اور اخرت پر
اہمان رکھتے ہیں، ان لوگوں سے محبت کرتا نہیں پائو گے جو اللہ اور اس کے رسول کے
مخالف ہو، اگرچہ وہ ان کے باپ، بیٹے، بھائ یا کنبے والے ہی کیوں نا ہوں۔ اللہ نے ان
کے دلوں میں ایمان نقش کردیا ہے اور اپنی روح سے انہیں قوت دی ہے۔ اور انہیں وہ ان
باغون میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ
ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔ وہ اللہ کا گروہ ہے، سنو، اللہ کا گروہ ہی
کامیاب ہے۔
Quran [58:22]
ان اصحاب کے بارے میں شیعہ سنی کوئی اختلاف نھیں رکھتے ۔ انکو یھاں
زیرِ بحث نھیں لایا جائے گا ۔ تاھم، اس پر غور کرنا چاھئے کہ
اللہ اپنی اتاری
گئی آیت کے آخر میں کیا فرما رھا ھے
۔ اللہ نے ان سے جو ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے بخشش
اور بڑے اجر کا وعدہ کیا ہے
اللہ نے کیوں نہیں ان سب سے ایک عظیم
اجر کا وعدہ کیا؟ کیونکہ وہ سب متقی اور پرھیز گار
نا تھے ۔ اور یہی وہ نکتہ
ہے جو
شیعہ تمام دنیا کو بتانا چاھتے ھیں۔ سنی جب بھی رسول(ص) پر صلوٰت بھیجتے
ہیںان تمام اصحاب پر بھی بلا تفریق صلوٰت کرتے ھیں ۔
جب اللہ ،اس کائنات
کا خالق، تفریق کرتا ھے
ہم کون ہوتے ہیں جو تمام اصحاب کو ایک ہی طرح کا سمجھیں؟
اصحاب کے دوسرے گروہ کے بارے میں اللہ کہتا ہے،
اے ایمان والوں! تمہیں کیا
ہوگیا ہی، کہ جب تمہیں کہا جاتا ہی کہ اللہ کی راہ میں نکلو تو تم زمین کی طرف گر
جاتے ہو۔ کیا تم اخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی پر خوش ہو گئے ہو؟ مگر دنیا کی
زندگی کا سامان تو اخرت کے بارے میں بہت کم ہے۔ اگر تم نہیں نکلو گے تو وہ تمہیں
دردناک سزا دے گا اور تمہاری بجائے کسی اور قوم کو بدل کر لے ائے گا اور تم اس کا
کچھ نہیں بگاڑ سکو گے اور اللہ ہر بات پر قادر ہے۔
Quran [9:38-39]
یہ ایک واضح نشانی
ہے کہ کچھ اصحاب جہاد کے معاملے میں سستی سے کام
لیتے ،اور اللہ کی طرف سے اسکی
سختتنقید کی گئ۔۔ یہ قران میں واحد جگہ نہیں جہاں اللہ نے کچھ صحابہ کے روایے
کی وجہ سے ان کو ایک بہتر قوم سے تبدیل کرنے کی دھمکی دی ہو۔
ہاں! تم وہ ہو جنہیں اللہ کی راہ
میں خرچ کرنے کے لئے بلایا جاتا ہے تو تم میں بعض بخل کرتے ہیں۔ مگر جو بخل کرتا ہے
اپنے لئے بخل کرتا ہے۔ اور اللہ بے نیاز ہے اور تم نادار ہو۔ اور اگر تم منہ موڑ
جاو گے تو وہ تمہارے علاوہ کسی قوم کو بدل کر لے اے گا ، پھر وہ تمہاری طرح کے نا
ہوں گے۔
Quran [47:38]
کیا آپ مجھے بتا سکتے ھیں کہ
اللہ اس آیت میں کس سے مخاطب ھے؟
سورہ جمعہ کیوں نازل ہوئ تھی؟
مگر جب لوگ تجارت یا تماشا
دیکھتے ہیں تو اس کی طرف بکھر جاتے ہیں اور تجھے (محمد) کھڑا چھوڑ جاتے ہیں۔ کہو
جو اللہ کے پاس ہے، تجارت اور تماشے سے بہتر ہے۔ اور اللہ ہی بہترین رزق دینے والا
ہے۔
Quran [62:11]
اللہ اس بات کی مذمت کرتا ہے جو ایک
بار جمعہ کے خطبے کے دوران ہوا، جب ایک کاروان مدینہ پہنچا اور لوگ بھاگتے ھوئے اس
تاجر کی طرف دوڑے ۔ اللہ نے فرمایا( اور جب انہوں نے تاجر کو آتے ہوئے دیکھا یا کسی
دل بہلانے والی چیز کو دیکھا،تو وہ سر کے بل بھاگتے ھوئے آپ(ص)کو تنھا کھڑا چھوڑ
گئے)۔ اسکا مطلب، منبر پر جب آپ(ص) خطبہ فرما رھے تھے۔ بیشتر تابعین جیسے کہ ابو
العالیہ، الحسن، زید بن اسلام اور قطادا نے اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔. مقاتل بن
حیان نے کہا کہ وہ قافلہ مسلمان ہونے سے پہلے دھیہ بن خلیفہ سے تعلق رکھتا تھا، اور
انکے ساتھ ڈھول بھی تھے۔ تمام لوگ پیغمبرِخدا(ص) کو منبر پر تنہا چھوڑ قافلے کی طرف
بھاگے۔ ان میں سے کچھ باقی رھے، ایک مستند حدیث کے مطابق جو امام احمد بیان
کرتے ہیں کہ جابر نے کہا،ایک بار تاجروں کا ایک قافلہ مدینہ پہنچا جبکہ رسولِ (ص)
خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ لوگ قافلے کی طرف دوڑ پڑے جبکہ صرف بارہ لوگ حضور(ص) کے
ساتھ رہ گئے۔ تب اللہ نے یہ آیت نازل کی۔
یہ روایت کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند
ترجمہ انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
Tafsir Ibn Kathir, Tafsir of Surah 62, Verse 11
اس وقت کچھ ایسے اصحاب تھے جو جمعے کے خطبے کے دوران حضور(ص)کو
تاجروں کے قافلے کے لئے تنہا چھوڑ گئے ۔ سنیوں کے عقیدے کے مطابق حضور(ص) کے تمام
اصحاب کا بے عیب
ہونا غلط نظر آتا ھے۔ مستند سنی روایات سے یہ ثابت ھوتا ھے کہ چند
اصحاب ایسے تھے جو کہ رسول(ص) سے مختلف مقامات پر اختلاف رکھتے تھے اور لڑ چکے تھے
جو اج کے مسلمان کے نزدیک کفر ہے۔
۔
-
ایک مسئلہ جنگِ بدر کے قیدیوں کا بھی تھا۔ جن کی آزادی کا حکم حضور(ص)نے فدیہ ادا کرنے پردیا تھا، جس کی باز صحابیوں نے مخالدت کی۔
-
جنگِ تبوک میں حضور(ص) نے حکم دیا کہ اونٹوں کو ذبح کیا جائے، اپنی جانیں بچانے کے لئے، اس حکم کی بھی کافی صحابیوں نے مخالفت کی۔
-
صلح حدیبیہ میں حضور(ص) نے مکہ کے لوگوں کے ساتھ امن کا معاہدہ کیا جس پر بہت سے اصحاب نے اعتراض کیا، یہاں تک کے کچھ نے رسول(ص) کی رسالت پر بھی انگلی اٹھائ۔۔
-
جنگِ حونین کے مال غنیمت بانٹنے کے موقع پرکچھ صحابیوں نے حضور(ص) پر ناانصافی کا بہتان باندھا۔
-
اُسامہ ابنِ زید کو حضور(ص) نے مسلمانوں کی فوج کا سردار بنایا جس فیصلے کی مخالفت کچھ صحابیوں نے کھلے عام کی۔۔
-
المیہء جمعرات وہ دردناک سانحہ تھا جب حضور(ص) نے اپنی وصیت لکھنی چاہی تو اصحابہ نے بہتان باندھا کہ نعوذ باللہّ آپ(ص) کو ہذیان ہو گیا اور آپ(ص) کو کچھ لکھنے نہ دیا۔
یہ چند مثالیں ہیں، جو کچھ صحابیوں کی کچھ حرکتوں پر روشنی ڈالتی ہیں، جو انہوں نے رسول(ص) کی زندگی میں ہی کیں۔ رسول(ص) کے وصال کے بعد تو دور کی بات ہے۔ اور ان صحابیوں میں بہت جانے مانے صحابیوں کا نام بھی اتا ہے، جس کی وجہ سے سنی شیوں کی مخالفت کرتے ہیں۔ اس طرح کے بیشتر واقعات جہاں رسول(ص) کے صحابیوں نے رسول(ص) کی نافرمانی کی یا مخالفت کی، دیگر مضامین میں موجود ہیں، سنی حدیث کتب میں موجود ہیں، اور قران میں بھی موجود ہیں۔
جیسے کہ بدر کے مقام پر صحابیوں نے رسول(ص) کے مال غنیمت بانٹنے کے
طریقے پر انگلی اٹھئ۔
یہ تم (محمد) سے مال غنیمت کے بارے
میں پوچھتے ہیں۔ کہو، مال غنیمت اللہ اور اس کے رسول کا ہے تو اللہ سے ڈرو اور اپس
میں صلح رکھو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم مومن ہو۔
Quran [8:1]
مسلمانوں میں مال غنیمت پر پھوٹ پڑ
گئ۔ چونکر یہ مسلمنوں کی پہلی جنگ تھی، اس لئے ان کو شعور نا تھا۔
مسلمان ابھی تک
جہالت کے دور کے طور طریقوں سے متاثر تھے۔ اور جہالت کے دور کے طرح، جو جس مال پر
ہاتھ رکھتا، اس کو اپنی ملکیت سمجھ بیٹھتا۔ دوسری جانب، جو مسلمان جہاد میں مصروف
تھے، ناکہ مال جمع کرنے میں، اس مال میں سے اپنا حق سمجھتے تھے۔ اس طرح مسلمانوں
میں رسول(ص) کے سامنے اپس میں اختلاف ہو گیا اور بحث چھڑ گئ۔ جس پر اللہ نے یہ ایت
نازل کی۔
یہ روایت کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند ترجمہ
انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
Tafheem ul Quran, by Sayyid Abul ala Maududi, Tafsir of
Surah 8, Verse 1
اسی طرح، قران احد کا واقعہ بھی بیان کرتا ہے جب بیشتر اصحاب
رسول(ص) کو موت کے منہ میں تنہا چھوڑ کر بھاگ گئے تھے۔
جب تم اوپر چڑھے جاتے تھے اور کسی
کی طرف منہ نا کرتے تھے حالانکہ رسول تمہیں تمہارے پیچھے سے بلا رہا تھا۔ پھر اس نے
تمہیں رنج پر رنج دئے تا کہ تم اس کا غم نا کرو جو تم سے چلا گیا ہے اور نا اس
مصیبت کا جو تم پر پڑی ہے۔ اور اللہ تمہارے اعمال سے باخبر ہے۔ پھر اس رنج کے بعد
اس نے تم پر امن نازل کیا، ایک اونگھ جو تمہارے گروہ پر چھانے لگی۔،
مگر ایک گروہ
نے اپنے اپ کو فکر لگا لیا۔ وہ اللہ کے بارے مین جہالیت کے غیر حقیقی غمان کرنے لگے۔
کہنے لگے، کیا اس معاملے میں ہمارا کچھ بھی اختیار ہے؟ کہہ دو، معاملے سب اللہ کے
اختیار میں ہیں۔ وہ اپنے دلوں میں چھپاتے تھے جو تجھ (محمد) پر ظاہر نا کرتے تھے۔
کہتے تھے، اگر ہمارا اس معاملے میں کچھ بھی اختیار ہوتا تو ہم یہاں قتل نا ہوتے۔
کہو، اگر تم اپنے گھروں میں ہوتے، تو بھی جن لوگوں کے لئے قتل ہونا لکھ دیا گیا تھا
وہ اپنی خواب گاہوں کی طرف نکل پڑتے اور یہ اس لئے بھی تھا تاکہ اللہ جو کچھ تمہارے
سینوں میں ازماے اور جو تمہارے دلوں میں ہے، پاک صاف کردے۔ اور اللہ تمہارے سینوں
کے بھید جانتا ہے۔
تم میں سے جن لوگوں نے اس دن جب دونوں فوجیں اپس میں ٹکرائیں
تھیں ، منہ موڑ لیا تھا ، انہیں تو شیطان نے ان کے بعض عملوں کی وجہ سے پھسلا دیا
تھا ، مگر اللہ نے انہیں معاف کر دیا ہے۔ اللہ بخشنے والا، برداشت کرنے والا ہے۔
Quran [3:153-155]
اسی طرح، باز صحابہ رسول(ص) کو ستاتے تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ کیوں کر
انہوں نے اسلام قبول کر لیا ہے، انہوں نے رسول(ص) پر بہت احسان کیا ہے۔ اس کے جواب
میں قران کہتا ہے،
یہ لوگ تجھ (محمد) پر احسان دھرتتے
ہیں کہ وہ اسلام لے ائے ہیں۔ کہہ دو، اپنے اسلام کا مجھ پر احسان نا رکھو، نہیں،
بلکہ اللہ تمہیں احسان جتاتا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کی راہ دکھائ ہے اگر تم سچ
کہہ رہے ہو۔
Quran [49:17]
صحیح بخاری اس طرح کے واقعوں سے بھری ہوئ ہے۔ البتہ، تیسرے گروہ کے
بارے میں قران سورہ منافقون نازل کرتا ہے۔ اسکے علاوہ بہت سی قرآنی آیات میں
بھی انکا ذکر موجود ھے۔
اور محمد تو صرف ایک میغام
رسا ہے، پیغام رسا اس سے پہلے بھی گزر چکے ہیں۔
تو اگر وہ مر گیا یا قتل ہو گیا تو
کیا تم الٹے پاوں پھر جاو گے؟ مگر کوئ الٹے پاوں پھر جاے تو وہ اللہ کو کوئ نقصان
نہیں پہنچا سکتا اور اللہ شکر گزاروں کو جلدی اجر دے گا۔
Quran [3:144]
یہ آیت اس وقت نازل ھوئی جب بعض اصحاب جنگِ احد سے بھاگ نکلے جب
اُنہوں نے یہ سنا کہ حضور(ص)
قتل ھو گئے ۔ البتہ حضور(ص) نے اُنہیں بعد میں معاف
فرما دیا، مگر گذشتہ قرآنی آیت یہ ثابت کرتی ھے کہ بعض اشخاص حضور(ص)کے مرنے کے بعد
اسلام سے پھر جائیں گے ۔
منافقوں کے بارے میں بات کرنے سے پہلے، صحیح بخاری کی ایک روایت پیش
کروں گا جو یہ بات ثابت کرتی ہے کہ رسول(ص) کے وصال کے بعد کچھ صحابی اسلام سے منہ
پھیر لیں گے۔ ان روایات کو پڑھ کر امید کروں گا کہ اپ امام بخاری کو کافر نا کہہ
دیں۔
ابو حریرہ سے روایت ھے:
حضور(ص) نے فرمایا، میں تمھارا پیشوا ہوں حوضِ کوثر پر، اور تم میں سے بعض لوگ
میرے سامنے لائے جاؤ گے اور میں انھیں پہچان لوں گا اور تب وہ مجھ سے دور لے جائے
جائیں گے اور میں کہوں گا، اے میرے خدا! یہ میرے اصحاب ہیں ! تب کہا جائے گا ،
آپ(ص) نھیں جانتے انھوں نے آپ(ص) کے وصال کے بعد دین میں کیا کیا بدت (تبدیلی) کیں۔
انہوں نے اسلام سے منہ پھیر لیا اور مرتد ہو گئے۔
یہ روایت کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند
ترجمہ انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
Sahih-Al-Bukhari Volume 8, Book 76,
Number 585
کچھ اصحاب ہیں جنکی
ہماری نظر میں بہت قدرو منزلت
ہے ۔ یہ وہ ہیں
جنکی قرآن پاک میں
اللہ نے تعریف بیان کی ھے ۔ جیسا کہ آپ نے غور کیا
ہو ، قرآن
کی ایسی آیات تمام اصحاب کیطرف نشاندہی نہیں کرتیں۔
اللہّ فرماتا ھے
اور تمہارے (محمد) ارد گرد رہنے
والے بدووں اور مدینہ کے رہنے والوں میں منافق بھی ہیں جو نفاق پر اڑے بیٹھے ہیں ،
تم انہیں نہیں جانتے، ہم انہیں جانتے ہیں۔ ہم انہیں دو بار اعزاب دیں گے۔ پھر وہ
ایک بڑے اعزاب کی طرف پھیر دئے جائیں گے۔
Quran [9:101]
اللہ ان منافقین کے بارے میں فرما رہا ہے، جو رسول(ص) کے پاس بیٹھ
کر اپ(ص) کے صحابیوں میں شمار ہوتے ہیں۔ شاید، امام بخاری کی روایت اس بات کی
تائید کرتی ہے جب اخرت میں کوثر پر رسول(ص) کے اصحاب اپ(ص) کے سامنے پیش کئے جائیں
گے اور پھر واپس کر دئے جائیں گے۔
مختسراّ، جو شخص کسی بھی نیت سے رسول(ص) کے پاس بیٹھے، ہماری
نظر میں اپ(ص) کا صحابی بن جاتا ہے۔ اصل صحابی وہ ہیں جنہوں نے اپ(ص) کا کہا مان کر،
تقویٰ اختیار کر کہ خدا کی خوشنودی حاصل کی۔
اور مہاجرین اور انصار میں سے
پہل کرنے والے پہلے لوگ اور وہ جنہوں نے نیک عمل کے ساتھ ان کی پیروی کی، ان سے
اللہ خوش ہے اور وہ اللہ سے خوش ہیں۔ اور ان کے لئے اللہ نے ایسے باغ تیار کئے ہیں
جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہی بڑہ کامیابی ہے۔
Quran [9:100]
اللہ چند مہاجرین اور انصار سے خوش تھا۔ اگر وہ اس خوشنودی کی
حالت میں وفات
پا جاتے تو جنت ان کا مقدر تھی۔ البتہ، باد میں جو بھی جیسا عمل کرے
گا، اس کے اعمال نامے میں لکھ دیا جاے گا اور اللہ کی خوشنودی اس کے عمل کے مطابق
ہی رہے گی۔ کچھ عمل ایسے ہوتے ہیں جو انسان کے سارے عمل کھا جاتے ہیں، اور ظاہر ہے،
اگر ایسا ہو جاے تو خدا کی خوشنودی نصیب نہیں ہوتی۔ مثالاّ
اے ایمان والوں۔ اپنی اوازیں
نبی کی اواز سے اونچی نا کرو اور نا اس سے زور زور سے بات کرو جیسے تم ایک دوسرے سے
کرتے ہو۔ ایسا نا ہو کہ تمہارے عمل ضائع ہو جائیں اور تمہیں محسوس بھی نا ہو۔
Quran [49:2]
سنی ان صحابیوں کے بارے میں کیا کہے گیں جن کے سارے عمل ضائع ہو گئے؟
سنی کہتے ہیں کہ اللہ نے کچھ صحابیوں کو ان کی زندگی میں ہی جنت کا وعدہ کردیا تھا۔
اگر قران، تاریخ اور عقل کو نظرانداز کرتے ہیں اور اس روایت کو مان بھی لیتے ہیں،
تو پھر بھی جان لیں کہ
اے بنی اسرائیل، میری وہ نعمتیں یاد
کرو جو میں نے تم پر انعام کیں تھیں۔ اور
مجھ سے کیا ہوا عہد پورا کرو، میں تم سے کیا ہوا عہد پورا کروں گا۔ اور صرف
میری ہیبت محسوس کرو۔
Quran [2:40]
بالفرض اگر ھم یہ مان لیں کہ
اللہ اور رسول(ص) چند اصحاب سے جنت کا وعدہ کر گئے تھے، تو قران واضع
طور پر کہتا ہے کہ اگر وہ لوگ حضور(ص) کی رحلت کے بعد
اپنے عہد سے پھر گئے اور
حق مارتے رہے، فاسق بن گئے، مرتد ہو گئے، اپس میں جنگ کرتے رہے یا ببے گناہوں کو
مارتے رہے تو اللہ بھی انسے اپنا وعدہ
پورا نہ کرے گا۔
وہ تجھ (محمد) سے حرمت والے مہینے
کے بارے میں پوچھتے ہیں۔، کہدو، اس میں جنگ کرنا بڑی سخت بات ہے مگر اللہ کی راہ
سے روکنا اور اس کا انکار کرنا اور مسجد حرم سے روکنا اور وہاں کے رہنے والوں کو
وہاں سے نکال دینا اللہ کے نزدیک زیادہ سخت ہے اور فتنہ قتل سے زیادہ سخت ہوتا ہے۔
اور وہ تو تم سے جنگ کرتے ہی رہیں گے،
حتیٰ کے ان کا بس چلے تو تمہیں تمہارے دین سے
پھیر دیں، لیکن تم میں سے جو دین میں سے پھر جائے، پھر کفر کی حالت میں ہی مرے،
ایسوں کے اعمال دنیا اور اخرت میں اکارت ہو گئے۔ اور وہ آگ کے ساتھی ہوں گے ، وہ
وہاں ہمیشہ رہیں گے۔
Quran [2:217]
قرآن یہ بیان کرتا ھے کہ ایک متقی اور
برگزیدہ بندہ بھی اپنے اعمال ایک دم ضائع کر سکتا ھے ۔ پس یہ ثابت
ہوا کہ جو بندہ آج
اللہ پر یقین رکھتا ھے ، اور جس
سے اللہ راضی ہے کل کو مشرک بھی ھو سکتا
ہے ۔ اس وقت کوئ بھی مر جائے، جس وقت اس کے ساتھ خدا کی دضا تھی، جنت کا
حقدار ہے پر اگر کوئ مزید زندہ رہتا ہے اور ایسے عمل کر جاتا ہے جو اللہ کی ناراضگی
کا سبب بنیں، تب وہ اپنے ان عمل کا جوابدہ ہوگا۔
اسی ویب سائٹ کے مضمون، تبراہ: کیا شیعہ
صحابہ سے نفرت کرتے ہیں کا ایک حصہ پیش کرنا چاہوں گا۔
سب سے پہلے یہ واضح ہونا چاہئے کہ صحابی کہتے کسے ہیں۔ صحابی ہر وہ
انسان ہے جس نے رسول اللہ (ص) کو اپنی زندگی میں کبھی بھی،ایمان کی حالت میں دیکھا
ہو۔ اسکا مطلب ہے کہ اگر رسول اللہ (ص) آج کسی بازار میں تشریف لے آیئں تو دودھ
والے سے لےکر وہاں کھڑے ہر رکشہ والے تک بلکہ وہاں موجود ہر مسلمان جسے انکا دیدار
نسیب ہو، وہ صحابیوں کی فہرست میں شامل ہوجائے گا۔ اس میں ففضیلت کیا ہے؟ لحاظہ
صحابی عام انسان تھے اور بیشتر نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ شراب نوشی اور بت
پرستی میں گزارا تھا۔ وہ گناہوں سے پاک نہیں تھے اسلئے اپنے اعمال کے لئے جوابدہ
بھی ہونگے۔
یہ بات بھی واضح رہے کہ کوئی شیعہ "صحابی" یا امہات المومنین پر لعنت نہیں بھیجتا۔
میرا نام عمّار ہے اور یہ محمد (ص) کے نمایاں ساتھی عمّار یاسر کے نام پر رکھا گیا
تھا۔ ہم عمّار، سلمان فارسی، ابو دھار، مقداد جسے لوگوں سے محبت کرتے ہیں۔ کیا یہ
محمد (ص) کے صحابی نیہں تھے؟ ہم امالمومنین حضرت خدیجہ (ر)، حضرت ام سلمہ (ر)، حضرت
ماریہ قطبیہ (ر) سے محبت کرتے ہیں اور ان کی بے انتہا عزت کرتے ہیں۔ کیا یہ محمد
(ص) کی اہلیہ نہیں تھیں؟ ہاں کچھ صحابی ہیں جو ہمارے نزدیک محترم نہیں ہیں کیونکہ
ہمیں رسول اللہ (ص) نے ہی اچھوں سے تعلق اور بروں سے بےتعلقی اختیار کرنے کی تعلیم
دی ہے۔
www.sdol.org
مختصراّ، شیعہ تمام صحابیوں کو نیک نہیں سمجھتے اور جن جن نے
اللہ، اس کے رسول(ص) اور ان کے اہل البیعت(ع) کی نافرمانی کی یا ان پر ظلم کیا، ہم
ان سے بے تعلقی ظاہر کرتے ہیں۔ سنیوں کو شاید ابو بکر، عمر، عثمان اور معاویہ کے
علاوہ کسی صحابی کا نام بھی نہیں اتا۔ ابو بکر نے اگر اسلام دل کی سچائ سے قبول کیا
تو اللہ ان کے پچھلے گناہ معاف کرنے والا ہے۔ ابو بکر نے اپنی زندگی میں کچھ اچھے
کام کئے ہوں گے اور کچھ برے بھی۔ جنت دوزخ کا فیصلہ کرنے والا اللہ ہے۔
ہم صرف یہ جانتے ہیں کہ بی بی فاطمہ(ع) نے ابو بکر، عمر سے نارازگی کی حالت میں وفات بائ، مولیٰ علی(ع) کے خلاف معاویہ نے جنگ لڑی اور عمر نے دین میں بہت کچھ ڈالا۔ ان سب کی دیگر مضامین میں ہم بات کر چکے ہیں۔
ہم رسول(ص) کے حکم کی فرماں برداری کرتے ہیں، ان کے اہل البعیت سے حب رکھ کر، ان کا ساتھ دے کر کیوں کر یہ ہی سچے ہیں۔
ہم یہ فیصلہ نہیں کر سکتے کہ کون جنت میں جائے گا اور کون دوزخ میں کیوں کر اللہ کا عدل شاید ہماری عقل سے بالاتر ہے۔ انسان ہونے کے ناطے، ہم اپنے لئے یہ فیصلہ ضرور کر سکتے ہیں کہ کون حق پر تھا اور حق کیا ہے تا کہ ہم ان سے لو لگا کر اچھای کریں اور برائ کی پہچان کر کہ بروں کی صحبت سے دور رہیں اور برائ سے پرہیز کریں۔ کیوں کر اگر ہم کسی بد کو بلا وجہ نیک تصور کر لیں گے، تو ان کی بدی بھی پہچان نا سکیں گے اور خود اسی بدی کا شکار بھی بن جائیں گے۔
ہر مسلمان کے لئے بہتے نہیں، بلکہ فرض ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول(ص) کی پیروہ کرے، جن کا ہم پر حق بھی ہے۔ باقیوں کا ہم پر کیا حق ہے؟ شاید اپ میرے اشارے کو سمجھ گئے، کہ ہم ان کے غلام ہیں جو ہم پر اپنا حق رکھتے ہیں۔ لفظ مولیٰ کے معانی ہوتے ہیں اس کے، جو اپ پر حق رکھتا ہو۔
[ Back to top ]
Feel free to
email your comments/replies to this article at
es_ammar@hotmail.com or post a message
at
our Forum, no registration Required.
To view comments/suggestions for this article,
visit Here.