We believe that a true and comprehensive
understanding of Islam would not be possible without careful recognition of the
Prophetic Tradition and the Prophet's Household. And Allah is the Source of Strength.
محمد(ص)، قران کی روشنی میں
The following
document is an urdu version of the article, "Muhammad
(SAW) of the Quran". Any typographical errors in urdu should be ignored.
Translation contributed by: Shaazia Faiz [shaazia_faiz@hotmail.com]
مُحمّد(ص) ایک ایسی شخصیت ہیں جن سے شیعہ اور سنّی دونوں ہی، بلکہ تمام مسلمان ہی، محبت و احترام کا مظاہرہ کرتے ہیں، اور اپنے اپنے طریقوں سے انکی پیروی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بہرحال مسلمانوں میں محمّد(ص) کے بارے میں کچھ روایات میں اختلاف پایا جاتا ہے لہٰذا اس پرچے میں ہم صرف مُحمّد(ص) کے فضائل کی بات کریں گے، ناکہ آپ(ص) کی زیست کی تاریخ کے بارے میں۔
ہم سب مُحمّد(ص) کو اپنی اپنی نظر سے دیکھتے ہیں۔ کوئ آپ(ص) کو محض ایک نبی قرار دیتا ہے، تو کوئ معصوم، اور کوئ آپ(ص) کو ایک عام انسان کا رتبہ دیتا ہے۔ ہم سب کو اپنے نظریے رکھنے کی اجازت ہے، مگر ایمان والوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ قرآن کی بات سنیں۔۔۔۔۔
جو مُحمّد(ص) کے بارے میں جو ہمارے خیالات ہیں کیا قرآن بھی رسول(ص) کے بارے میں وہی تعلیم دیتا ہے؟
کیا ہم نے
اپنے دماغ میں ایک الگ ہی محمّد(ص) تخلیق کرلئے ہیں یا ہم قرآن کے مُحمّد(ص)
میں ایمان رکھتے ہیں؟
اے نبی! بیشک ہم نے آپ کو
ایک گواہ بناکر بھیجا ہے، اور ایک خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر، اور
اللّٰہ کی طرف اسکی اجازت سے بلانے والا، اور ایک روشنی دینے والے چراغ کی طرح۔
Quran [33:45-46]
قرآن
کیا ہے؟
یہ کتابِ حکمت کی آیات ہیں۔ نیکوکاروں کے لئے رہنمائ اور رحمت
Quran [31:2-3]
بیشک
قرآنی آیات اللّٰہ پاک کے الفاظ ہیں۔ مگر
ایک منکر خدا کے لئے ہمارے پاس اسکا کیا ثبوت ہے؟ کیونکہ یہ تو محض مُحمّد(ص) کی
روایات ہیں، اللّٰہ نے قرآن کتابی صورت میں نازل نہیں کیا، نہ کسی انسان نے فرشتوں
کو دیکھا۔
میں قرآن کی سچّائ یا مستند ہونے کے بارے میں بحث نہیں کر رہا ، کیونکہ اس کتاب میں موجود معجزات کا ذکر ہی ہمارے لئے کافی ہونا چاہئے۔
مگر دیکھا جائے تو قرآنی آیات اور کچھ نہیں بلکہ خود مُحمّد(ص) کی روایات اور منہ سے بولے گئے الفاظ ہیں۔ آپ(ص) خدا اور بندے کے بیچ واحد ذریعہء رابطہ ہیں۔
مثلاً آپ(ص) نے فرمایا،
بظاہر
میں قسم کھاتا ہوں ٹوٹتے
ہوئ ستارے کی تمہارا ساتھی غلطی نہیں کرتا یا بہکتا نہیں ہے، نہ ہی وہ سیدھی
راہ سے بھٹکتا ہے
نہ ہی وہ خواہش سے بولتا ہے یہ کچھ نہیں ہے مگر ایک وحی ہے جو کی جا رہی ہے قوّت
والے رب نے اسے تعلیم دی ہے
Quran [53:1-5]
مُحمّد(ص)
کے یہ الفاظ قرآن کا حصہ بنے، جبکہ باقی جو کچھ بھی آپ(ص) نے فرمایا وہ آپ کی طرف
وحی کی گئ تھی، قرآن کا حصہ بنے یا نہ بنے۔
نبی(ص) کی احادیث قرآن کے احکامات ہی کی تشریح کرتی نظر آتی ہیں، احادیث کے ساتھ واحد مسئلہ انکا مستند ہونا یا نہ ہونا ہے، آیا نبی(ص) نے وہ فرمایا یا نہیں۔ احادیث کا ایک الگ موضوع ہے اور میں اپنے موضوع پر ہی رہنے کی کوشش کرونگا، چناچہ ہر وحی قرآن کا حصہ نہیں تھی, جیسے سنی بھی حدیث قدسی پر عقیدہ رکھتے ھیں کہ یہ حدیث وحی ہی ھیں۔۔۔
ہر وحی قرآن کا حصہ نہیں تھی مثلاً
اور جب نبی نے اپنی ایک
بیوی کو کوئ بات چپکے سے کہی، مگر اس نے دوسروں کو اسکے بارے میں بتا دیا، اور
اللّٰہ نے نبی کو اس سے آگاہ کردیا، اس نے اسمیں سے کچھ جتا دیا اور کچھ نہیں جتایا،
تو جب نبی نے اپنی بیوی کو اس بارے میں بتایا، تو اس نے پوچھا آپ کو یہ کس نے بتایا؟
نبی نے فرمایا، مجھے علم والے نے اور باخبر نے بتایا۔
Quran [66:3]
اللّٰہ نے نبی(ص) پر عائشہ کی حرکت تو
عیاں کردی مگر یہ قرآن میں نہیں بتایا کہ وہ حرکت دراصل تھی کیا۔ قرآن ایک
تیسرے شخص کی طرح سے مخاتب ھے ۔ وہ وحی جو کہ رسول(ص) کی بیوی کی ایک حرکت رسول(ص)
کے علم میں لائی، قران میں موجود نہیں ھے۔ پر یہ وحی جو کے اس راز لانے والی وحی کا
زکر کرتی ہے قران کا حصہ بنی۔
اور یہ کسی مومن مرد یا
مومن عورت کو جائز نہیں کہ وہ اپنے معاملے میں کوئ خواہش ظاہر کریں جب اللّٰہ اور
اسکا رسول اس بارے میں فیصلہ کر چکے ہوں، اور جو بھی اللّٰہ اور اسکے رسول
کی نا فرمانی کرتا ہے وہ کھلی گمراہی میں ہے۔
Quran [33:36]
اللّٰہ
اور اسکے پیغمبر(ص) کچھ معاملوں میں فیصلے کرتے ہیں، کون سے معاملات، یہ قرآن میں
نہیں بتایا گیا۔ نبی(ص) کا فیصلہ تاریخ میں محفوظ کیا جاسکتا ہے مگر قرآن کا حصہ
نہیں ہے۔ چناچہ جو بھی رسول(ص) نے فرمایا وہ آپ(ص) پر وحی کیا گیا تھا۔
لہٰذا مُحمّد(ص) واحد ہستی ہیں جو قرآنی احکامات لاتے ھے اور بیان کرتے تھے۔ اگر آپ(ص) نے کبھی جھوٹ بولا یا کبھی غلط حکم، مشورہ یا رائے دی تو آپ اپنا بھروسہ کھو بیٹھیں گے۔
اگر آپ قرآن کو مستند مانتے ہیں تو آپ کو
مُحمّد (ص) کی معصومیت پر بھی یقین کرنا ہوگا۔
اور اگر اس (محمد)نے ہماری
کہی گئ باتوں کے خلاف کچھ باتیں بنائ ہوتیں تو ہم اسکو سیدھے ہاتھ سے پکڑ لیتے، پھر
اسکے دل کی رگ کاٹ دیتے، پھر تم میں سے کوئ بھی ہمیں اس سے نہیں روک سکتا۔
بیشک یہ ان لوگوں کے لئے ایک نصیحت ہے جو گناہ کے خلاف اپنی حفاظت کرتے ہیں
Quran [69:44-48]
کہو کہ میں (محمّد)
پیغمبروں میں سے پہلا نہیں ہوں، اور میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ اور تمہارے ساتھ
کیا کیا جائے گا، میں کسی چیز کی پیروی
نہیں کرتا سوائے اسکے جو مجھ پر وحی کی جائے، اور میں کچھ بھی نہیں ہوں بلکہ
صرف ایک ڈرانے والا ۔
Quran [46:9]
میں قسم کھاتا ہوں ٹوٹتے
ہوئ ستارے کیتمہارا ساتھی غلطی نہیں کرتا یا بہکتا نہیں ہے، نہ ہی وہ سیدھی راہ سے
بھٹکتا ہے نہ ہی وہ خواہش سے بولتا ہےیہ کچھ نہیں ہے مگر ایک وحی ہے جو کی جا رہی
ہے
Quran [53:1-4]
چناچہ اگر ہمارا قرآن میں مکمل اعتقاد و ایمان ہے، تو ہمیں یہ بھی یقین ہونا چاھئے
کہ چونکہ محمّد(ص) کی رگِ جاں نہیں کاٹی گئ، لہٰذا یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ(ص)
نے اپنی طرف سے کوئ بات نہیں گڑھی، جو کچھ بھی آپ(ص) نے فرمایا وہ آپ(ص) کو وحی کیا
گیا تھا۔
یہ خود نبی پاک(ص) کی معصومیت کا ایک ثبوت ہے۔ کیوں کر اگر نبی(ص) نے اپنی زنگی میں کبھی جھوٹ بولا ھو، یا غلط کام کیا ھو، تو اپ(ص) کی ساری تعلیمات شق کے نظرئے میں اجاتی۔۔ قران میں غلطی نہیں ہو سکتی، اور قران ظاہری طور پر رسول(ص) کے منہ مبارکہ سے بولے گئے الفاظ ہیں۔ اس لئے اگر قران غلطی سے محفوظ ھے، تو قران کا ادیب (اللّہ)، قران لانے والا فرشتہ (جبرائیل(ع)) اور قران پڑھ کر سنانے والا نبی، کیسے غلطی سے پاک نہیں؟
کچھ لوگ نبی(ص) کے کردار سے کمزوریاں وابستہ کرتے ہیں، اور آپ(ص) کی پاک ذات سے غلطیاں منسوب کرتے ہیں، غلطیاں لیکن گناہ نہیں.
وہ دعویٰ کرتے ھیں کے ہر انسان سے غلطی ھو سکتی ھے اور رسول(ص) بھی
انسان تھے اس لئے ان سے غلطی ھونا لازم ھے۔
اور تمہیں ہر اس چیز سے نوازا جو تم نے اس سے مانگی۔ اور اگر تم
اللّٰہ کی نعمتوں کو گنو تو انہیں شمار نہ کرسکو گے۔
بیشک انسان بڑا ظالم، بڑا ناشکرا ہے۔
Quran [14:34]
قران تو کہتا ھے کہ انسان ظالم ہے، ناشکرا ہے، کیا یہی خیال رسول(ص) کے بارے
میں بھی کیا جا سکتا ھے نعوذُباللّٰہ۔
اگر رسول(ص) کے قردار میں کمزوریاں ھوتیں، وحی سے پہلے یا بعد میں، تو رسول(ص) کو انکار کرنے والوں کا کوئی قصور نا ہوتا کیوںکہ اس کے علم میں پہلے سے موجود ھوتا کہ محمد(ص) سے غلطیاں بھی ہوئی ھیں، گناہ بھی، تو اس بات کا کیا ثبوت ھے کے نبوت کا دعویٰ ایک جھوٹ، دھوکا یا غلطی نہیں ھے۔ نبوت کے دعویٰ کے سچائی اپ(ص) کے معصوم اور سچے قردار میں ھے۔
جو لوگ اپ(ص) کے قردار میں کمزوری نکالنا چاہتے ھیں، پورے قران پر
اور اسلام پر انگلی اٹھاتے ھیں، کیوںکر نا کسی نے خدا دیکھا نا فرشتہ، کسے نے دیکھے
تو اپ(ص) کے الفاظ، قردار، اور اپ(ص) کا قردار ہی اسلام کی سچائے کا ثبوت ھے۔
کسی بشر کے لئے مناسب نہیں کہ اللّٰہ اسکو کتاب دے اور حکمت دے اور
نبوّت دے، پھر وہ لوگوں سے کہے اللّٰہ کے بجائے میرے غلام بن جاؤ، بلکہ وہ یہ کہے
گا رب کے عبادت گزار بن جاؤ کیونکہ
تم کتاب پڑھاتے ہو اور پڑھتے ہو۔
Quran [3:79]
مسلمانوں
کی حیثیت سے، ہمارا مرکزی اور اہم کام اللّٰہ کی عبادت کرنا ہے۔ عبادت کے لغوی
معٰنی مذہبی طور پر تعریف اور احترام کرنے کے ہیں۔
اسلام میں اللّٰہ کی عبادت سے مراد اللّٰہ
کے ہر حکم کو بجا لانا ہے، کہ اگر ہم اللّٰہ کی عبادت کرتے ہیں تو ہمیں زنا سے بچنا
ہوگا، کیونکہ اللّٰہ نے ہمیں زنا کے قریب بھی جانے سے منع کیا ہے۔
ہمیں کیسے علم ہوگا کہ
اللّٰہ نے ہمیں کیا کرنے کا حکم دیا ہے؟
اگر تم اللّٰہ سے محبت
کرتے ہو، تو میری (محمد) کی پیروی کرو، اللّٰہ تم سے محبت کریگا اور تمہارے گناہ
بخش دیگا، اور اللّٰہ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ کہو اللّٰہ اور
اسکے رسول کی پیروی کرو، مگر اگر وہ پلٹ جائیں تو بیشک اللّٰہ کافروں سے محبت نہیں
رکھتا۔
Quran [3:31-32]
ہمارا
اللّٰہ سے محبت کرنے، اسکی عبادت کرنے اور اسکی پیروی کرنے کا واحد راستہ محمد(ص)
کی ہر معاملے میں پیروی کرنا ہے۔ اگر آپ (ص)
نے چوری کرنا منع کیا ہے تو چوری سے باز رہنا اللّٰہ سے محبت کا اظہار ہے، اگر محمد(ص)
ہمیں رمضان میں روزے رکھنے کا حکم دیتے ہیں تو رمضان کے روزے رکھنا اللّٰہ سے محبت
ہے، اور اگر محمد(ص)
علی(ع) کو مولیٰ بنادیں تو علی کو مولیٰ ماننا ہی
خدا سے محبت کا واحد رستہ رہ جاتا ہے۔
اور اگر ہم اللّٰہ سے محبت رکھیں اور اسکی پیروی کریں تو ہی اللّٰہ ہماری غلطیاں معاف فرمایئں گے۔
اللّٰہ سے محبت رکھنے یا
اسکی پیروی کرنے کا واحد طریقہ نبی(ص)
کی ہر بات کو پورا کرنا ہے، وہ وحی ہو یا نہ ہو، کیونکہ ہم کبھی نہیں بتا سکتے کہ
وہ وحی ہے یا نبی(ص)
کی خواہش۔
اگر نبی(ص)
اپنی خواہش کے تحت بھی کچھ فرمائیں تو ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم اسکو پورا کریں۔
بیشک ہم تمہارے چہرے کا
مُڑنا دیکھ رہے ہیں، تو ہم ضرور قبلہ کو تمہاری مرضی سے موڑ دیں گے، پھر
اپنا چہرہ مقّدس مسجد کی طرف موڑ لو، اور تم جہاں بھی ہو، اپنا چہرہ اس کی طرف موڑ
لو، اور بیشک وہ جن کو کتاب دی گئ ہے جانتے ہیں کہ یہ ان کے رب کی طرف سے حق ہے،
اور اللّٰہ بالکل بھی ان کے اعمال سے لا علم نہیں ہے۔
Quran [2:144]
قبلے کی
کعبہ پر تبدیلی نبی(ص) کی
خواہش کی وجہ سے تھی۔ اللّٰہ نے نبی(ص) کو
خوش کرنے کے لیئے وہی کیا جو آپ(ص)
چاہتے تھے۔
تمہارے سامنے وہ اللّٰہ کی قسمیں کھاتے ہیں۔ تاکہ تمہیں رازی کریں۔
اللّٰہ اور اسکے پیغمبر اس بات کے
زیادہ حقدار ھیں کہ انہیں رازی رکھا جائے۔
Quran [9:62]
چناچہ
اللّٰہ کی عبادت اور پیروی کرنے کے لیئے ہمیں محمّد(ص)
کو بھی خوش کرنا ہوگا۔ لہٰذا نبی(ص) کی
فرمانبرداری بغیر کوئ سوال کئے، ہر وقت اور تمام قسم کے حالات میں، ضروری ہے
کیونکہ یہی فرمانبرداری ہے اور آپکا ایمان مضبوط کرتی ہے۔
میں آپ کو فرمانبرداری کے مفہوم سمجھانے کے لیئے کچھ مثالیں پیش کرتا ہوں ۔
-
� اگر نبی(ص) کبھی کسی کو اسکی بیوی کو طلاق دینے کا حکم دیتے ہیں تو اسلام کی رو سے اسکو اپنی بیوی کا طلاق نہ دینے کے تمام حق ہے، لیکن اگر وہ اللّٰہ پر ایمان رکھتا ہے، تو اسکو اپنی بیوی کو طلاق دینی ہوگی، اگر وہ ایسا کرنا نہ بھی چاہے تب بھی۔ نبی(ص) کی ایسی فرمانبرداری ضروری ہے۔
-
� اگر کوئ نماز ادا کرنے میں مصروف ہے اور نبی(ص) اسکے کمرے میں داخل ہوکر اسکو پانی لانے کا حکم دیتے ہیں، تو اسکو نماز چھوڑ کر نبی(ص) کو پانی لا کر دینا چاہیئے، کیونکہ نبی(ص) ہی وہ ذات ہیں جو اس تک نماز کا حکم لائے ہیں۔ ہم آپ(ص) سے ایک قدم بھی آگے نہیں جا سکتے، آپ (ص) کو بہتر علم ہے، اور آپ(ص) کی مرضی اللّٰہ کی مرضی سے مختلف نہیں ہے۔
-
� اگر کوئ ایمان والا قاضی ہے اور نبی(ص) اسکے پاس چوری کے الزام میں لائے گئے ہیں، اور کئ لوگ نبی(ص) کے خلاف گواہیاں دے رہے ہیں، تو اسلام کی رو سے قاضی کو حق ہے کہ وہ نبی(ص) کو چوری کی سزا دے، کیونکہ گواہیاں اور شہادتیں یہ کہہ رہی ہیں۔ لیکن اسلامی قانون نبی(ص) خود لائے ہیں۔ اگر ہم آپ(ص) کو چور قرار دیتے ہیں، تو ہم ایسا کرکے نبی(ص) کی معصومیت اور سچّائ کو جھٹلا رہے ہیں، چناچہ اسلامی اصولوں کی سچّائ کو جھٹلا رہے ہیں۔
-
� اللّٰہ مجھے معاف کرے میں، میں اللّٰہ کے پیغمبر کی توہین کرنے کی کوشش نہیں کر رہا، لیکن اگر نبی(ص) اپنی تبلیغ کے دس سال بعد کسی پہاڑی پر چڑھ کر اعتراف کریں کہ جو کچھ بھی آپ(ص) نے بتایا وہ جھوٹ یا مذاق تھا، تو جن لوگوں نے دس سال تک اسلام کی پیروی کی ہو سکتا ہے وہ تب بھی اسلام کی پیروی کرتے رہیں، مگر حقیقتاً پھر کوئ اسلام نہیں رہ جائے گا، کیونکہ جو یہ پیغام لایا تھا وہ خود اسکو جھوٹ مان رہا ہے۔ نبی(ص) کے دو الفاظ مومنین کی برسوں کی عبادت و ریاضت تباہ کرسکتے ہیں۔
جو بھی پیغمبر کی
فرمانبرداری کرتا ہے، وہ درحقیقت اللّٰہ کی فرمانبرداری کرتا ہے، اور جو پلٹ
جائے، تو ہم نے آپ کو اسکا ولی نہیں بنایا۔
Quran [4:80]
نبی(ص)
بندے اور خدا کے درمیان واحد رابطہ تھے، لہٰذا آپ(ص) کی
معصومیت پر شک کرنا ایسا ہے جیسے اسلام کی سچّائ پر شک کرنا۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ چونکہ نبی(ص)
انسان تھے ناکہ فرشتہ، لہٰذا آپ(ص) انعوذُ
بِا للّٰہ غلطیاں کرسکتے تھے۔ جی ہاں آپ(ص)
انسان تھے۔
اور وہ کہتے ہیں کہ اس
پیغمبر کیساتھ کیا معاملہ ہے جو یہ کھاتا کھاتا ہے اور بازاروں میں گھومتا ہے،
اسکے ساتھ کوئ فرشتہ کیوں نہیں نیچے بھیجا گیا، تاکہ وہ اسکے ساتھ ایک ڈرانے والا
رہے۔
Quran [25:7]
نبی(ص)
پیدا ہوئے تھے، آپ(ص)
کھاتے پیتے تھے، آپ(ص)
سوتے تھے، آپ (ص)
نے شادی کی اور آپ(ص)
کی اولاد ہوئ، آپ(ص)
پر زندگی کی آزمائشیں آیئں، اور آپ(ص)
نے رحلت بھی فرمائ۔ یہ چیزیں ہیں جو آپ(ص)
کو انسان قرار دیتی تھیں، خون اور گوشت، ہڈیوں اور دل والا انسان ۔۔۔ یہ انسانی
اوصاف ہیں، آپ(ص)
کی معصومیت اور پاک کردار آپ(ص)
کو فرشتہ نہیں بناتے۔
اور جو بھی اللّٰہ اور اسکے رسول کی نافرمانی کرتا ہے اور اللّٰہ کی
مقرر کردہ حدود سے آگے نکلتا ہے، اسے وہ آگ میں داخل کریگا، اور اسکے لئے ذلّت والا
عذاب ہوگا۔
Quran [4:14]
اس
ہی طرح سے وہ جو نبی(ص)
کو عام انسان تصوّر کرتے ہیں یا اپنے بڑے بھائ کے برابر درجہ دیتے ہیں، وہ بھی
اللّٰہ کی حدود سے آگے بڑھتے ہیں، کیونکہ
صرف کفار ہی نبی
(ص)
کو عام انسان سمجھتے تھے۔
ان کے دل چھوٹی موٹی باتوں
میں لگے ہوتے ہیں، اور وہ جو ظالم یا ناانصاف ہیں آپس میں چپکے چپکے سرگوشیاں کرتے
ہیں،"وہ (محمّد) تو تمہاری طرح ہی ایک بشر ھے، تو کیا تم دیکھ دکھا کر
جادو کو مان لو گے؟"۔
Quran [21:3]
ایمان
والوں کے لیئے محمّد(ص)
اور بہت کچھ تھے، اگرچہ ایک فانی انسان۔
اے ایمان والوں اللّٰہ اور اسکے پیغمبر کی موجودگی میں آگے نہ بڑھو،
اور اللّٰہ سے ڈرو، بیشک اللّٰہ سننے والا ، جاننے والا ہے۔
اے ایمان والوں اپنی آوازیں نبی کی آواز
سے اونچی نہ کرو، اور ان سے بات نہ کرو جیسے تم آپس میں اونچی آواز میں بات کرتے ہو،
ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال ضائع ہو جایئں اور تمہیں پتا بھی نہ چلے۔بیشک جو لوگ
اللّٰہ کے پیغمبر کے سامنے اپنی آوازیں نیچی رکھتے ہیں انکے دل اللّٰہ نے برائ سے
حفاظت کے لئے جانچ لئے ہیں، انکے لئے بخشش اور بڑا اجر ہے۔
جو لوگ آپ کو حجروں کے باہر سے آوازیں
دیتے ہیں ان میں سے اکثر نہیں سمجھتے۔ اور یہ انکے لئے ضرور بہتر ہوتا اگر
یہ صبر سے انتظار کرتے یہانتک کہ آپ انکے پاس آجاتے، اور اللّٰہ معاف کرنے والا،
رحیم ہے۔
Quran [49:1-5]
یہ آیات
باآسانی سمجھی جا سکتی ہیں
محمّد
کے پکارنے کو آپس میں ایک دوسرے کے پکارنے جیسا نہ سمجھو، اللّٰہ تم میں ان
لوگوں کو جانتا ہے جو کھسک جاتے ہیں اپنے آپ کو چھپاتے ہوئے، لہٰذا جو لوگ اسکے حکم
کی خلاف ورزی کرتے ہیں انکو ڈرا دو ایسا نہ ہو کہ انپر کوئ مسئلے والی آزمائش آ پڑے
یا دردناک عذاب آجائے۔
Quran [24:63]
اگر
محمّد (ص) ہم آپ جیسے کوئ عام انسان ہوتے تو آپ(ص) کی پکار بھی عام انسانوں جیسی
ہوتی، لیکن قرآن کچھ اور کہتا ہے۔
محمّد تمہارے آدمیوں میں
سے کسی کے باپ نہیں ہیں ، مگر وہ اللّٰہ کے پیغمبر ہیں اور انبیاء میں سے
آخری، اور اللّٰہ تمام چیزوں کا جاننے والا ہے۔
Quran [33:40]
اوپر
بیان کی گئ آیت کی تشریح میں ہم یہ بھی کہ سکتے ہیں کہ محمّد(ص) کبھی پدرانہ شفقت
کا مظاہرہ نہیں کرتے تھے سوائے اسکے جو آپ پر وحی کی جاتی تھی۔ آپ(ص) کی فاطمہ(ع)
اور اپنے نواسوں حسن(ع) اور حسین(ع) کے لئے احترام و محبت پدران شفقت نہیں بلکہ ایک
رسول کی محبت تھی۔
مگر آج محمّد(ص) کا وصال
ہو چکا ہے اور آپ(ص) ہمارے ساتھ موجود نہیں ہیں۔ پھر آپ (ص) کیسے ہمیں آج بھی فائدہ
پہنچا رہے ہیں؟
بےشک اللّٰہ اور اس کے
فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں، تو اے ایمان والوں، تم نبی پر درود بھیجو اور سلامتی
بھیجو۔ بیشک وہ جو اللّٰہ اور اسکے رسول کے بارے میں بری باتیں کہتے ہیں، اللّٰہ نے
ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت فرمائ ہے، اور اس نے انکے لئے ایک ذلّت دینے
والا عذاب تیّار کیا ہے۔
Quran [33:56-57]
چناچہ
رسول(ص) کی ستائش کرنا، آپ(ص) کی حرمت کو محفوظ رکھنا، آپ (ص) پر درود و سلام
بھیجنا اور آپ(ص) کی فرمانبرداری کرنا، آپ(ص) اور آپ(ص) کے
خاندان سے محبت رکھنا اور آپ(ص) کے دشمنوں سے لاتعلق رہنا بھی عبادت ہے۔
ہم کلمے میں شہادت دیتے ہیں محمد(ص) اللّٰہ کے رسول ہیں۔ آپ(ص) اب بھی اللّٰہ کے رسول ہیں اور تب تک رہیں گے جب تک وقت اور کائنات ہے۔
اگر میں کسی کمرے میں بیٹھ کر نبی(ص) پر درود و سلام بھیجتا ہوں تو یہ ایک عبادت ہی ہوگئ کیونکہ ایسا کرکے میں اللّٰہ کے ایک حکم کی ہی پیروی کررہا ہوں۔ اس عبادت میں توحید کا کوئ ذکر نہیں، نہ ہی اسمیں دوسروں کے ساتھ اچھے طریقے سے برتاؤ کا حکم ہے۔
یہ حضرت محمّد(ص) کا رتبہ
ہے، ایسا اعلیٰ درجہ ہے آپ(ص) کا رب کے یہاں۔ آپ(ص) پر درود بھیج کے ہم ایک بڑی
عبادت کررہے ہیں، میں سوچتا ہوں آپ (ص) کی مدد کرنے سے کتنا زیادہ اجر ملتا ہوگا۔
اور جب اللّہ نے سب نبیوں
سے اقرار لیا �میں نے جو تم کو حکمت اور کتاب دی ھے، پھر تمہارے پاس کوئے رسول ائے
جو اس کی جو تمہارے پاس ھے، تصدیق کرے، تو تم ضرور اس پر ایمان لاو گے اور اس کی
مدد کرو گے�۔ اور کہا �کیا تم اقرار کرتے ہو اور میرا دیا ہوا زمہ لیتے ھو؟� تو
انہوں نے کہا، �ہم اقرار کرتے ھیں۔� تو اس نے کہا �گواہ رہو، میں بھی تمہارے
ساتھ گواہوں میں شامل ھوں۔�
Quran [3:81]
علی ابن ابو طالب اور
عبداللّہ ابن عباس سے روایت ھے کہ اللّہ نے ہر نبی بھیجنے سے پہلے ان سے وعدہ لیا
کہ اگر ان کے دور میں رسول(ص) بھیجے گئے تو وہ ان پر ایمان لا کر اپ(ص) کی مدد کریں
گے۔ اللّہ نے یہی وعدہ ہر نبی کو اپنی قوم سے لینے کے لئے بھی حکم دیا۔
اس لئے محمد(ص) قیامت تک کے لئے اخری نبی ھیں۔
اپ(ص) سب سے افضل امام ھیں، جو کسی بھی نبی کے دور میں اگر بھیجے جاتے، تو ہر نبی
سے زیادہ اپ(ص) پیروی کروانے کے حقدار ھوتے۔ اسی لئے اپ(ص) نے معراج کی رات نماز کے
دوران تمام انبیا کی امامت کی۔ اپ(ص) ہی اخرت میں شفاعت کرنے کا حق رکھتے
ھیں۔
یہ روایت کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند ترجمہ
انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
Tafsir Ibne Kathir, Tafisr of Surah 3, Verse 81
ابن
کثیر کے مطابق، ہر نبی کو نبوت ایک شرط پر ملی، محمد(ص) کی اطاعت اور مددگاری۔
رسول(ص) وہ ھیں کہ اگر ان کے دور میں تمام نبی موجود ہوتے، سب کے سب اپ(ص) کے امتی
یا امت میں سے ھوتے۔
جابر ابن عبداللہ سے روایت ھے کہ ایک دن عمر ختاب رسول(ص) کے پاس
ائے اور کہا، �اے رسول اللہ، جب ہم یہودیوں سے ان کی روایات سنتے ھیں تو وہ ہمیں
بھاتی ھیں۔ اگر اپ حکم کریں تو ہم ان کی تحریر کر لیں؟� اپ(ص) نے جواب دیا،
� کیا تم یہودیوں کی طرح گمراہ ہو گئے ھو،
جبکہ میں تمہارے پاس ایک بہترین شریعت لایا ھوں؟ اگر موسیٰ زندہ ہوتے تو میری شریعت
کی پیروی کرتے۔�
یہ روایت کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند ترجمہ
انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
Mishkaat Shareef
volume 1 page 51
اگر
رسول(ص) نے واقعی علی(ع) کو اپنی امت پر مولیٰ مقرر کردیا
تھا، تو پھر اپ جان لیں کہ اس امت کا کون کون حصہ ھیں۔
البتہ، ہر نبی نبی یے، محمد(ص) کی
مدد کرنے کے عہد کی وجہ سے۔
اور ہم نے کوئ پیغمبر نہیں بھیجا سوائے اس لئے کہ اللّٰہ کی مرضی سے
انکی اطاعت کی جائے، اور اگر منافق اسوقت
جب وہ خود کیساتھ ناانصاف ہوئے آپ کے پاس آتے اور اللّٰہ سے بخشش مانگتے اور پیغمبر
بھی انکے لئے اللّٰہ سے بخشش مانگتے تو وہ اللّٰہ کو توبہ قبول کرنے والا
اور رحیم پاتے۔ مگر نہیں! آپ کے رب کی قسم وہ حقیقتاً ایمان والے نہیں جبتک وہ آپ
کو اپنے آپس کے اختلافات میں آپ کو منصف نہ بنایئں اور پھر آپ کے اس فیصلے پر اپنے
دلوں میں کوئ تنگی نہ محسوس کریں، اور یسکو مکمل طور پر تسلیم کریں۔
Quran [4:64-65]
اگر ہم آج
بھی اپنے لئے بخشش چاہیں تو ہمیں محمّد
(ص)
کا وسیلہ استعمال کرنا ہوگا، آپ(ص)
کی شفاعت کے ذریعے اور آپ(ص) کے
کردار کی بلندگی اور دیگر فضائل کے واسطے ہم اللّٰہ تک اپنی عرضی پہنچاسکتے ہیں اور
بخشش پاسکتے ہیں۔
توبہ کرنی ہے تو اج بھی ہم کو محمد(ص) کے پاس جانا ھو گا اور ان سے اپنی معافی کی دعا منگوانی ہو گی۔
اس ہی طرح آج اسلام کے کئ
فقہوں میں اختلافات ہیں، کیوں نہ ہم محمّد(ص)
کو آپس کا منصف بنا لیں؟ ہم کیوں اپنے آبء و اجداد اور تعصب کی پیروی کرتے ہیں، اور
محمد(ص)
کو اپنا قاضی نہیں بناتے؟
اور یہ کسی مومن مرد یا
مومن عورت کو جائز نہیں کہ وہ اپنے معاملے میں کوئ خواہش ظاہر کریں جب اللّٰہ اور
اسکا رسول اس بارے میں فیصلہ کر چکے ہوں، اور جو بھی اللّٰہ اور اسکے رسول
کی نا فرمانی کرتا ہے وہ کھلی گمراہی میں ہے۔
Quran [33:36]
قرآن اور
محمّد(ص) کی
سنّت و شریعت نے ہر معاملے کو بہت صاف الفاظ میں سمجھا دیا ہے۔ کیوں نہ ہم تاریخ سے
رجوع کریں اور دیکھیں کہ آیا شیعوں کی علی(ع) کی پیروئ
رسول اللّٰہ(ص)
کی ہدایت کردہ تھی یا نہیں ۔۔۔
اور ہم نے آپ کو نہیں
بھیجا اے محمّد مگر تمام عالَموں کے لئے رحمت بنا کر۔
Quran [21:107]
نبی (ص)
اب بھی دنیا کے لئے رحمت ہیں۔ ہم کن دنیاؤں کی بات کررہے ہیں؟ جیسے کہ علامہ طالب
جوہری کہتے ہیں،
تمام تعریفیں اللّٰہ کے لئے ہیں، تمام عالَموں کا رب۔
Quran [1:2]
جب تک
اور جہاں تک اللّٰہ کی وحدانیت اور حکومت ہے، وہاں تک رسول اللّٰہ
(ص)
کی رحمت بھی رہے گی۔
تمہارے ولی صرف اللّٰہ ہیں
اور اسکا پیغمبر اور وہ ایمان والے، جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰتہ ادا کرتے ہیں
اور سر جھکاے رکھتے ھیں۔۔ اور جو بھی اللّٰہ اور اسکے پیغمبر اور ایمان
والوں کو اپنا ولی بنا لے، پھر بیشک اللّٰہ کا گروہ ہی کامیاب ہونے والا ہے۔
Quran [5:55-56]
اللّٰہ
نے رسول(ص)
کو ہمارا ولی مقرر کیا تھا، آپ(ص)
آج بھی ہمارے ولی ہیں۔ کیسے؟ توّصل کے ذریعے۔ جو
اج بھی مومن حقیقی ھیں، وہ اج بھی رسول(ص) کی سرپرستی میں ھیں اور یہی ان کا انعام
ھے۔
کہو، میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللّٰہ کے خزانے ہے، نہ
ہی مجھے غیب کا علم ہے، نہ ہی میں تم سے کہتا ہوں میں کوئ فرشتہ ہوں، میں کسی کی
پیروی نہیں کرتا سوائے اسکے جو میری طرف وحی کیا جاتا ہے, کہدو کیا اندھا اور
دیکھنے والا ایک سے ہو سکتے ہیں؟ پھر کیا تم غور نہیں کرتے؟
Quran [6:50]
بیشک محمّد(ص) شفاعت کرسکتے ہیں اور معجزے بھی دکھا سکتے تھے۔ اور آپ(ص) غیب کا
علم بھی جان سکتے تھے۔ مگر آپ(ص)کی ان علوم سے آگاہی اللّٰہ کی مرضی کی محتاج ہے۔
آپ(ص) کو اتنی طاقت اور علم دیا جائے گا جتنا اللّٰہ کو منظور ہوگا۔
اور کہو، اللّٰہ تمہارے
اعمال دیکھ لے گا، اور پیغمبر اور ایمان والے بھی، اور تم غیب اور ظاہر کے جاننے
والے کی طرف پلٹ کر جاؤ گے، تو پھر وہ تمہیں بتائے گا جو تم کیا کرتے تھے۔
Quran [9:105]
اور اس دن جب ہم تمام
امّتوں پر ان ہی میں سے ایک گواہ کھڑا کریں گے، اور آپ (محمّد) کو ان پر گواہ بنا
کر لائیں گے ۔ ۔ اور ہم نے آپ پر یہ ہر چیز کو اچھی طرح بیان کرنے والی کتاب
نازل کی ہے، اور یہ انکے لئے ہدایت، رحمت اور بشارت ہے جو خود کو سپرد کردیں۔
Quran [16:89]
وہ کیسا ہوگا پھر، جب ہم
تمام امّتوں پر انمیں سے گواہ لایئں گے، اور آپ کو (اے محمد) ان سب پر گواہ کریں گے۔
Quran [4:41]
نبی(ص)
تمام امّتوں اور تمام گواہوں پر گواہ کیسے ہوسکتے ہیں جب آپ(ص) نے ان کے اعمال کو
دیکھا ہی نہیں ؟ اور آپ(ص) اب بھی کیسے ہمارے اعمال کو دیکھ سکتے ہیں اگر آپ(ص)
حیات نہیں ہیں اور نہ ہی ہر جگہ موجود ہیں ؟ نبی(ص) کیسے خود سے پہلے آنے والی
امّتوں پر گواہ ہو سکتے ہیں اگر آپ (ص) کی تخلیق کائنات کی تخلیق سے پہلے نہیں کی
گئ ؟ ان سوالوں کے جواب خود قرآن میں اور اوپر بیان کی گئ آیات ہی میں ملتے ہیں۔
اور جب انہوں نے کہا ، یا اللّٰہ اگر یہی آپکی طرف سے حق ہے ،
تو ہم پر آسمان سے پتھر برسایئں یا ہم پر دردناک عذاب لایئں۔
مگر اللّٰہ ان کو عذاب دینے والا نہ تھا جب تک آپ )(ممّد)(ان کے درمیان موجود تھے،
نہ اللّٰہ انکو عذاب دینے والا تھا جبکہ وہ بخشش مانگ رہے تھے۔
Quran [8:32-33]
اللہ
تب تک ہم پر عزاب نہیں بھیجے گا، جب تک اب(ص) ہم میں موجود ھیں، اج، ایک یاد کی شکل
میں، درود کی شکل میں، زکر کی شکل میں، حب کی شکل میں، اپ(ص) کی سچی پیروی کی شکل
میں، روز قیامت اپ(ص) کے سامنے شرمندہ نا ھونے کی خواہش کی شکل میں۔
اور اس سے پہلے آپ (محمد
)کوئ کتاب نہ سناتے تھے، اور نہ ہی اپنے سیدھے ہاتھ سے لکھتے تھے، ورنہ پھر
یہ جھوٹی باتیں کہنے والے شک میں پڑ جاتے۔
Quran [29:48]
حقائق کی بات کرتے ہوئے ہم دیکھیں تو محمد(ص) کو وحی کے نزول سے پہلے پڑھنا اور
لکھنا بظاہراً نہیں آتا تھا، لہٰذا ایک ان پڑھ شخص کے ذریعے لایا گیا قرآن خود ایک
معجزہ تھا اور اس بات کی دلیل تھا کہ قران اپ(ص) نے خود نہیں لکھا بلکہ اپ(ص) پر
نازل ہوا۔۔۔
بہرحال وحی کے نزول کے
بعد یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اپ(ص) لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے۔۔
اور اگر آپ (محمد) پر اللّٰہ کا فضل اور اسکی رحمت نہ ہوتی تو
منافقوں کے ایک گروہ نے آپکو بھٹکانے کی تدبیر کرلی تھی اور وہ کسی کو نہیں بھٹکاتے
سوائے اپنی روحوں کو، اور وہ آپ کو کسی بھی طرح نقصان نہیں پہنچا سکتے، اور اللّٰہ
نے آپ پر کتاب اور حکمت نازل کی ہے، اور
اس نے آپ کو سکھایا ہے جو آپ نہیں جانتے تھے، اور آپ پر اللّٰہ کا بڑا فضل ہے۔
Quran [4:113]
اللّٰہ
نے نبی(ص) کو ہر وہ چیز سکھائ جس سے آپ(ص) وحی کے نزول سے پہلے لاعلم تھے۔ چناچہ اب
بھی نبی(ص) کو انپڑھ سمجھنا خود جہالت کی علامت ہے۔ اور یہ بات وہ واقعہ بھی عیاں
کردیتی ہے جب آپ(ص) نے ایک قلم اور کاغذ مانگا تھا، تاکہ
آپ(ص) خود مسلمانوں کے لئے کچھ لکھ دیں۔
اب میں جو نبی(ص) کی فضیلت بیان کرونگا وہ میری چھوٹی سی فہرست کی آخری فضیلت ہے، اگرچہ آپ(ص) کے فضائل لاتعداد ہیں۔
یہاں میں معراج کا ذکر
کرونگا، جب آپ(ص) نے وہ رتبہ پایا جو نہ آپ(ص) سے پہلے کسی کو ملا نہ آپ(ص) کے بعد
کسی کو ملیگا۔
اور وہ افق کے اونچے ترین
کنارے پر تھا۔ پھر وہ (محمد) قریب ہوا، پھر وہ جھکا، تو وہ (اللّٰہ سے) دو کمان پر
یا اس سے بھی قریب تھا۔ اور پھر اس نے اپنے بندے پر جو وحی تھی نازل کی۔
Quran [53:7-10]
نبی(ص)
کی اللّٰہ سے مادّی اور روحانی قربت آپ(ص) کے مقدّس ہونے، شرافت، طاقت، معصومیت اور
عام انسانوں سے مختلف اور خاص ہونے کا ثبوت دیتی ہے۔
ابھی تک مجھے صرف مندرجہ
ذیل گناہوں کے بارے میں علم ہے کہ یہ انسان کے پچھلے تمام اعمال تباہ کردیتی ہیں۔
یہ وہ ہیں جو اپنے رب کی
آیات کا اور اس سے ملاقات کا انکار کرتے ہیں، لہٰذا انکے اعمال تباہ ہوگئے،
اور ہم انکے لئے روزِ قیامت کوئ وزن نہیں رکھیں گے۔
Quran [18:105]
یہ اسلئے کیونکہ انہوں
نے اس کی پیروی کی جو اللّٰہ کو ناپسند ہے اور یہ اللّٰہ کی رضا کو ناپسند کرتے ہیں،
لہٰذا اس نے انکے اعمال تباہ کردئے۔
Quran [47:28]
اے ایمان والوں اپنی
آوازیں نبی کی آواز سے اونچی نہ کرو، اور ان سے بات نہ کرو جیسے تم آپس میں اونچی
آواز میں بات کرتے ہو، ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال ضائع ہو جایئں اور تمہیں پتا بھی
نہ چلے۔
Quran [49:2]
چناچہ ان
تمام لوگوں کے پچھلے اعمال تباہ کردئے جاتے ہیں جو
-
اللّٰہ کی آیات اور آخرت کو جھٹلاتے ہیں
-
اللّٰہ کو ناخوش کرتے ہیں
-
اپنی آوازیں نبی(ص) سے یا آپس میں بات کرتے ہوئے آپ(ص) کے سامنے آپ(ص) کی آواز سے اونچی کرتے ہیں
جیسا کہ ان تمام گناہوں کی سزا ایک ہے، لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ ایک ہی جیسے ہیں۔ اب آپ رسول(ص) کے عزّت و رتبے پر غور کیجئے۔ نبی(ص) کے سامنے اونچا بولنا ایسا ہے جیسے اللّٰہ کی آیات کو جھٹلانا۔ کیا اس سے اسلام کے پیغام کی اہمیت کم ہوتی ہے، یا اس سے رسول(ص) کے کردار کو ضرورت سے زیادہ اہمیت ملتی ہے؟
کیونکہ میرا ماننا ہے
اسلام نبی(ص) کا قرضدار ہے, اور اپ(ص) کے قردار کا نام ہی ہے، ، جس کی وجہ سے آپ(ص) کو
اتنی عزّت، رتبہ اور طاقت ملی۔
بیشک ہم نے آپ (محمد) کو کوثر عطا کیا، لہٰذا اپنے رب کے لئے نماز
پڑھئے اور قربانی کیجئے۔ بیشک آپ کا دشمن
بے نام ہوگا۔
Quran [108:1-3]
یہ ہیں
قرآن کے محمّد(ص) ۔ وہ جو پھر بھی کچھ اور یقین رکھتے ہیں اپنے گمان اور آراء کی
پیروی کرتے ہیں، ان کا مذہب سے کوئ لینا دینا نہیں ہے کیوںکر دین اسلام میں رائے کی
کوی حیثیت نہی، وہ بھی ایک ایسی رائے جس کا قران میں کوی سرا نہیں۔۔
[ Back to top ]
Feel free to
email your comments/replies to this article at
es_ammar@hotmail.com or post a message
at
our Forum, no registration Required.
To view comments/suggestions for this article,
visit Here.