Skip to: Site menu | Main content

About

We believe that a true and comprehensive understanding of Islam would not be possible without careful recognition of the Prophetic Tradition and the Prophet's Household. And Allah is the Source of Strength.
 

شیعت کی ابتدا

AboutThe following document is an urdu version of the article, "The Genesis of Shiaism". Any typographical errors in urdu should be ignored.
Translation contributed by: Shaazia Faiz [shaazia_faiz@hotmail.com]

شیعہ اور سنّی دونوں ہی، جانتے بوجھتے ہؤے یا انجانے میں، شیعہ ہونے کو حقیقت سے مختلِف یا غلط معٰنی میں لیتے ہیں۔ ہم عموماً شیعت کو اِسلام کاایک فِرقہ تصوّر کرتے ھیں جو کھ سراسر غلط ھے، چوںکہ فِرقہ ایک ایسا گِروھ کِہلاتا ھے جو اِسلام میں سے چند چیزیں لے اور دیگر چھوڑ دے۔ اِسلام کے تمام فِرقے آج دعویٰ کرتے ھیں کہ درحقیقت وھ ھی اصل اِسلام ھیں نا کہ کوئ فِرقہ، چناچہ میں یہاں اِس بحث میں نھیں پڑوں گا۔

 

تو پِھر لفظ شیعہ سے کیا مُراد ھے؟
 

إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُواْ دِينَهُمْ وَكَانُواْ شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللّهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُواْ يَفْعَلُونَ

جو لوگ اپنے دین کو ٹکڑوں میں تقسیم کرکے فرقوں میں بنٹ گئے ہیں تمہارا ان سے کوئ واسطہ نہیں ہے۔ اللّٰہ خود ان کو ان کے کام جو وہ کرتے رہے ہیں بتائے گا
Quran [6:159]


چناچہ عربی زبان میں شیعہ کے لفظی معٰنی کسی مذہبی گِروھ یا فِرقہ کے ھیں، جو کہ ظاھِری طور پر الّٰلہ کے یہاں منع کیا گیا ھے۔ 

 

بہرحال، عربی الفاظ کے کئ معٰنی ھوتے ھیں۔ آج شیعہ سے مُراد گِروھ یا فِرقہ نہیں بلکہ ماننے والے یا پیروکار کے ھیں۔

 

وَإِنَّ مِن شِيعَتِهِ لَإِبْرَاهِيمَ

ا
ور بیشک ابراہیم(ع) نوح کے طریقے پر چلتے تھے۔
Quran [37:83]

وَدَخَلَ الْمَدِينَةَ عَلَى حِينِ غَفْلَةٍ مِّنْ أَهْلِهَا فَوَجَدَ فِيهَا رَجُلَيْنِ يَقْتَتِلَانِ هَذَا مِن شِيعَتِهِ وَهَذَا مِنْ عَدُوِّهِ فَاسْتَغَاثَهُ الَّذِي مِن شِيعَتِهِ عَلَى الَّذِي مِنْ عَدُوِّهِ فَوَكَزَهُ مُوسَى فَقَضَى عَلَيْهِ قَالَ هَذَا مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ عَدُوٌّ مُّضِلٌّ مُّبِينٌ

اور وہ شہر میں ایسے وقت داخل ہوا جب اس کے باشندے گرد و پیش سے بے خبر تھے، اور وہاں اس نے دو آدمیوں کو لڑتے ہؤے پایا، ایک اس کی قوم سے تھا اور دوسرا دشمنوں کی قوم سے،
اور وہ جو اس کی قوم سے تھا اس نے اس کو مدد کے لیئے پکارا، چناچہ موسیٰ نے اس کو گھونسا مار کے ہلاک کر دیا۔ اس نے کہا، یہ شیطان کا عمل تھا، بیشک یہ کھلے عام گمراہ کرنے والا دشمن ہے۔
Quran [28:15]


 ھم پڑہ سکتے ھیں کہ اِبراھیم(ع) نوح(ع) کے شیعوں میں سے ایک تھے، یا دوسرے الفاظ میں نوح کے پیروکار تھے۔  اِس ھی طرح ھم یہ دیکھ سکتے ھیں کہ موسیٰ(ع)  کے شیعہ اور اُن کے دشمن کے شیعوں کے درمیان جھگڑا ہؤا تھا۔

 

موسیٰ(ع) کا شیعہ اُن کی جماعت یآ قوم سے تھا جبکہ آپ یھ ضرور دیکہھے کہ اُس نے صِرف موسیٰ(ع) سے مدد مانگی اور موسیٰ(ع) نے بھی صرف اپنے ہی شیعہ کی مدد کی۔ آپ کو اِس میں اِشارے نظر آئیں گے۔۔

 

چناچہ لفظ شیعہ کے مفھوم ایک ماننے والے کے ھیں۔ آپ اپنے والِد کے شیعہ ھو سکتے ھیں، یا آپ اپنے اِمامِ مسجِد کے شیعہ ھو سکتے ھیں، یا کسی اور مفتی کے، اِس کا مذھب سے کوئ واسطہ نھیں۔

 

فرق صِرف اِس بات سے پڑتا ھے کہ آیا آپ مُحمّد(ص) کے شیعہ ھیں یا نھیں۔ رسول الّٰلہ(ص) کے شیعہ مُسلمان کہلاتے ھیں۔

 

بہرحال آج ھم میں شیعہ ھیں، سُنّی ھیں، وہابی ھیں اور کئ اور طرح کے گِروھ ھیں۔ سوال یہ ھے کہ شیعہ کون ھیں، اور اُن کا بانی یا شیعہِ اوّل کون ھے۔

 

وہ لوگ جو لا علم ھیں، یا افواہیں پھیلانا پسند کرتے ھیں، یا فتنہِ و فساد برپا کرنا چاھتے ھیں، دعویٰ کرتے ھیں کہِ

 

شیعت کی تاریخ کے بارے، تمام باعلم اور مانے ہوئے شیعہ عالم، اس کی ابتدا کا سرا اِس ہی ابنِصبا سے جوڑتے ہیں۔

علّامہ مجلسی کہتے ہیں، کچھ عُلماء کے مطابق ابنِ صبا ایک یہودی تھا جس نے اسلام قبول کر لیا تھا اور علی کی ولایت یا آسمانی طور پر منتخب کیئے جانے کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرنے لگا۔
یہودی ہوتے ہؤئے اُس نے اس بات پر بےجا زور دےتے ہوئے اس کو رائج کرنے کی کوشش کی تھی کہ حضرت موسیٰ کے بعد خدا نے یوشہ ابن نون کو منتخب کیا تھا، چناچہ اس نے علی کے نبی(ص) سے تعلق کے بارے میں بھی اس سے ملتا جلتا عقیدہ پروان چڑہانے کی کوشش کی۔


وہ پہلا شخص تھا جس نے امامت کے عقیدے کو پروان چڑھایا، اور وہ کھلے عام اپنے دشمنوں ، یعٰنی پہلے تین خلفاء کی بے عزتی کرتا تھا، اور ان کو کافر کہتا تھا۔ چناچہ شیعت کی ابتدا بنیادِ یہودیت پر استوار کی گئ ہے۔

یہ روایت کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند ترجمہ انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
jamiat.org.za

 
ی
ہ دعویٰ کہ علی بن ابوطالِب(ع) کی وِلایت کا پرچار ایک عبدُالّٰلہ اِبنِ صبا نامی یہودی نے کیا تھا، سراسر جِہالت ھے، بےوقوفی ھے۔ 

 

وہ لوگ جو کہ غدیر کے واقعے سے آگاہ ہیں، اور قرآن پر عبور رکھتے ہیں اِس باطل دعوے کی تردید کریں گے۔

 

تمہارے ولیِ (ساتھی) تو صرف اللّہ ، اس کا رسول(ص) اور ایمان والے ھیں، جو نماز قائم کرتئ ھیں، زکوہً ادا کرتے ھیں اور سر جھکائے رکھتے ھیں۔
Quran [5:55]

عمّار یاسر(ر) سے روایت ہے کہ ایک فقیر علی کے پاس آیا اور کھڑا ہو گیا۔ علی دورانِ نماز رکوع میں تھے۔ علی(ع) نے اپنی انگوٹھی اُتاری اور اس فقیر کو دے دی۔ پھر علی(ع) رسول(ص) کے پاس گئے اور
آپ(ص) کو یہ خبر دی۔ اِس موقع پر یہ آیت اُتری

یہ روایت کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند ترجمہ انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
نیچے اسکین صفہ دیا گیا ھے
The Ghadir Declaration, by Dr Muhammad Tahir ul Qadri, pages 48-49

نبی(ص) کے دور میں حضرت علی ہی نے رکوع کے دوران زکوٰتہ ادا کی۔
Musnad Ahmad Ibn Hanbal, v5, p38
Tafsir al-Kashshaf, by Al-Zamakhshari, v1, p505, 649
Tafsir al-Bayan, by Ibn Jarir al-Tabari, v6, p186, 288-289.


چناچہ مولیٰ علی(ع) کی ولایت کی تصدیق کرنے والی پہلی ھستی قرآن خود ھے، نا کہ کوئ یہودی۔ اور پھر دوبارہ، علی اِبنِ ابو طالِب کی مولائیت کی تصدیق کرنے والی دوسری ہستی مُحمّد(ص) خود تھے، نا کہ کؤئ یہودی۔

 

جہاں تک کہ اِبنِ صبا والی کھانی کا معاملہ ھے،

 

ڈاکٹر علی ال واردی، بغداد یونیورسٹی کے معلِّم تاریخ اور ایک سُنّی عالِم، کہتے ہیں، کیا واقعی کوئ عبداللّہ ابن صبا موجود تھا یا وہ محض ایک خیّلاتی ہستی تھا۔۔  یہ سوال ان لوگوں کے لیئے بہت اہمیت کا حامل ہے جو اسلام کی معاشی تاریخ پڑھ کر مناسب نتیجے نکالنا چاہتے ہیں یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ابن صبا نے فتنہ برپا کیا، مگر ایسا کوئ شخص کبھی تھا ہی نہیں۔

یہ تمام کہانی ہمیں اس داستان کی یاد دلاتی ہے جو قریش نے نبی(ص) سے وابستہ کی تھیں، کہ آپ(ص) نے ایک جابر نامی یہودی سے تعلیمات لے کر تبلیغ شروع کی۔

یہ روایت کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند ترجمہ انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
Hayat Muhammad, By Dr. Haykal p. 136

تاریخدانوں نے جنگِ سفّن کے وقت ابنِ صبا کی موجودگی کا کوئ ذکر نہیں کیا، جو کم سے کم یہ ثابت کرتا ہے کہ یہ کہنا کہ لوگوں کا ایک پورا گروہ اس کی پیروی کر رھا ھے بالکل غلط ھے۔ یہ ان ایجاد کردہ عقائد میں سے ایک ہے جو اس وقت وجود میں آئے جب شیعون اور دوسرے اسلامی گروہوں میں جھگڑے عروج پر پہنچ گئے۔

مجھے اس جیسے انسان کی جنگِ سفّن میں غیر موجودگی کی ایک ہی وجہ سمجھ میں آتی ہے، کہ یہ سراسر افسانوی کردار ھے جس کا کوئ وجود نہیں تھا۔

یہ روایت کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند ترجمہ انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
al-Fitnat al-Kubra, Dr. Taha Hussain, Vol. II, p.90

 
میرا خیال ھے کہ اِس حوالے کو اِبنِ صبا والی داستان کے تابوت میں آخری کیل ٹہوک دینی چاھئے۔

 

پھر شیعت کہاں سے ائی اور کس  نے کہاں شروع کی۔

 

اس سوال کا جواب دینے کے لئے شیعت کے اصل مفہوم سے آگاہ ھونا بھت ضروری ھے۔ شیعہ، جو کہ عموماً اِثناےء عشری کہلاتے ہیں، علی بِن ابو طالِب کہ شیعہ ھیں، یا مولیٰ علی کہ پیروکار اور حمائتی ھیں۔ ہم علی(ع) سے محبت اِس لئے نہیں کرتے کہ ہمارا دِل ایسے کرنے کو چاہتا ہے ، نا ہی ہم لطف اندوز ہونے کے لئے کرتے ہیں۔

 

یہ حدیث شوبا کے حکم پر روایت کی گئ ہے ۔۔۔۔۔۔ کہ معاویہ بن ابو سفیان نے سعد سے پوچھا، ابو تراب کو برا بھلا کہنے سے تم کو کیا چیز روکتی ہے۔۔ جس پر اس نے کہا، یہ تین چیزوں کی وجہ سے ہے، جو رسول ص نے علی(ع) کے بارے میں کہیں، اور نبی ص میرے بارے میں ان میں سے کوئ ایک بھی کہہ دیتے تو یہ مجھے سرخ اونٹوں سے زیادہ قیمتی تھا۔

رسول(ص) نے تبوک کے موقع پر علی(ع) سے کہا کیا تم اس بات سے خوش نہیں ہو کہ تم میرے لیئے ایسے ہو جیسے موسیٰ کے لیئے ہارون، سوائے اس کے کہ میرے بعد نبوّت ختم ہو جائے گی ۔۔۔۔۔۔
اور خیبر کے دن رسول(ص) نے کہا کہ، یہ جھنڈا میں اس کو دوں گا جو اللّہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ھے اور اللّہ اور اس کے رسول اس شخص سے محبت کرتے ھیں۔ ہم سب اس جھنڈے کی خواہش دل مں رکھے ھوے تھے کہ رسول(ص) نے علی(ع) کو بلایا اور ےہ علم علی(ع) کو دے دیا۔ ۔۔۔۔۔ تیسرا موقع تب تھا جب قران کی ایت مباہلہ کے لئے اتری اور رسول(ص) کو جھوٹوں پر لعنت بھیجنے کے لئے اپنے قربا اور اپنے نفس جیسوں کو جمع کرنے کا حکم دیا گیا تو نبی(ص) نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین کو بلایا اور کہا کہ یا رب یہ میرا خاندان ہیں
۔

یہ حدیث کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند ترجمہ انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
Sahih Muslim, Book 31, Hadith 5915

 

تاریخِ اِسلام ایسی باتوں سے بھری پڑی ہے جن میں  اِشارے دئے گئے ہیں کہ خود نبی(ص) نے علی(ع) کے ساتھ خاص برتاؤ روا رکھا ہے۔

 

آپ ہی کو خیبر کا عَلَم دیا گیا، خود نبی(ص) کی پاکیزہ اور طاہرہ بیٹی کا ہاتھ آپ(ص) نے علی کے ہاتھ میں دیا، آپ ہی بدر، خندق اور احد کے ہیرو تھے، آپ ہی جنگِ تبوک کے دوران نبی(ص) کی غیرموجودگی میں مدینہ شریف کے نگہبان تھے، اور آپ ھی کو رسول پاک(ص) نے کُفّار کی امانتیں سونپنے کے لئے بھروسہ کیا۔  

 

اِس کے علاوہ علی کی آیتِ تطہیر، اہلِ بیت اور  مُباہلہ میں شمولیّت آپ کو تمام دوسرے اصحاب پر برتری عطا کرتا ہے۔   

 

 بہرحال یہاں مولیٰ علی کے فضائل زیرِبحث نہیں ھیں، چوںکہ وہ تو دعوتِ بنو ہاشم سے لے کر نبی(ص) کے جنازے کی ادائیگی تک ھیں، بلکہ اُس سے بھی زیادہ، جیسا کہ ہہ میں مضمون علی مولیٰ میں تفصیل سے اور قرانی اور سُنی دلائل سے بیان کر چکا ھوں۔ 

 

شیعت کے بیج نبی(ص) نے اپنی زندگی میں خود بؤے تھے، ایک حدیث کے مطابق، حضرت اُمّ ِ سلمہ نے نبی(ص) سے روایت کی ہے کہ

 

علی حق اور قرآن کے ساتھ ہے، اور قرآن اور حق علی کے ساتھ ہیں، اور یہ آپس میں جدا نہیں کیئے جا سکتے جب تک یہ میرے پاس حوضِ کوثر پر آیئں۔

یہ حدیث کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند ترجمہ انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
al-Bahrani's Ghâyat al-marâm wa-hujjat al-hisâm, page 539

 
البحرانی کے مطابق  یہ ہی حیث سُنّی روایات میں پندرہ مختلف طرح اور شیعہ روایات میں گیارہ مختلف طرح سے محفوظ کی گئ ہے۔ کچھ احادیث میں یہ جُملہ بھی شامل ھے۔

 

اور جہاں بھی علی مُڑتا ہے حق اس کے ساتھ مُڑ جاتا ہے۔

یہ حدیث کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند ترجمہ انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
Tafsir al-Kabir, by Fakhr al-Din al-Razi, Commentary of "al-Bismillah"

 اِس ہی طرح صحیح ترمذی کے مطابق،

 

اللّٰہ کے رسول(ص) نے کہا، اے میرے رب، آپ علی پر رحمت کیجیئے، اور حق اور سچ کو ہر صورت میں علی کے ساتھ رکھیئے۔

یہ حدیث کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند ترجمہ انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
Sahih al-Tirmidhi, volume 5, page 297

 
چناچہ اگر حق علی کے ساتھ ہے تو جو بھی علی کہے گا وہ حق ہو گا، جو بھی علی کرے گا وہ ہی حق ہو گا، چوںکہ علی حق کے ساتھ نہیں بلکہ حق علی کے ساتھ مُڑتا ھے۔

 

اور بےشک ان میں سے اکثر صرف وہم و گمان کے پیچھے چلتے ہیں۔ بےشک وہم و گمان حق کے مقابلے میں کچھ کام نہیں آتا۔ بےشک اللّٰہ جانتا ھے جو وہ کرتے ہیں
Quran [10:36]

یہ اس لیئے کہ کافر جھوٹ پر چلے اور ایمان والے اپنے رب کی طرف سے آئے ہوئے سچ پر۔ اس طرح اللّٰہ لوگوں کے لیئے ان کے حالات بیان کرتا ہے۔
Quran [47:3]

 
 

چناچہ علی کی پیروی کرنا ایسا ہے جیسے حق کی پیروی کرنا، جیسا کہ نبی(ص) نے خود حق کو ہر صورت میں علی کے ساتھ ہونے کی شہادت دی ہے۔

 

 یاد رہے کہ اوپر بیان کی گئ تمام احادیث صحاح ستّہ میں آئ ھیں لہٰذا شیعہ اور سنّی دونوں ہی اِن پر یقین رکھتے ہیں۔

 

بہرحال ایک حدیث اور ہے جو کہ سُنّی اکثر ذکر میں لاتے ہیں، یہ صحاح ستّہ میں نہیں ھے۔۔ شیعہ اِس حدیث کی سچائ پر شک کریں یا نہیں ، سُنی حساب سے یہ حدیث علی(ع) کے حق میں ہی جاتی ھے۔، وہ حدیث یہ ھے؛

 

نبی(ص) نے فرمایا میرے صحابہ سِتاروں کی طرح ہیں، تم جس کی بھی پیروی کرو گے ہدایت پا جاؤ گے۔

یہ حدیث کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند ترجمہ انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
Al-Suyuti, Tarikh al-Khulafa, p. 160. 


 

چناچہ اگر نبی(ص) کے وصال کے بعد آپ(ص) کے کسی بھی صحابی کی پیروی کرنا ہمیں ہدایت کی راہ پر لے جائے گا، تو کیوں نہ ہم علی کی پیروی کریں، کیوںکہ علی(ع) کا علِم، پرہیزگاری اور تقویٰ میں  کوئ ثانی نہیں۔

 

 چناچہ نبی(ص) کی وفات کے بعد علی(ع) کی پیروی کرنا، یا علی کے شیعہ بننا خود نبی(ص) کی تعلیم تھی۔ آپ(ص) نے خود علی کی مولائیت کا غدیر کے موقعے پر کھلے عام اِن الفاظ میں اعلان کر دیا تھا۔

 

جس کا مولیٰ میں ہوں، اس کا مولیٰ یہ علی بھی ہے۔ یا اللّٰہ جو علی سے محبت رکھے اس سے محبت رکھیئے اور جو اس سے نفرت رکھے اس سے نفرت کیجیئے۔

یہ روایت کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند ترجمہ انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
نیچے اسکین صفہ دیا گیا ھے
The Ghadir Declaration, by Dr Muhammad Tahir ul Qadri, page 49

 

اُوپر دئیے گئے واقعے کے بارے میں سُنّی روایات دیکھنے کے لئے برائے مہربانی مضمون واقعہء غدیر کھولئے

 

 میں یہاں اِس بحث میں نہیں پڑونگا کہ آیا مولیٰ کا مطلب دوست ہے، یا محافظ، یا سردار یا پھر خلیفہ، کیونکہ یہ پچھلے پرچوں میں زیرِبحث آ چکا ہے۔ 

 

جو بھی اِس کا مطلب ہے، سُنّی تسلیم کرتے ہیں کہ علی سے دوستی و محبت رکھنا ایسا ہے جسے نبی(ص) سے محبت رکھنا، اور علی کے خلاف عداوت رکھنا ایسا ہے جیسے نبی(ص) کے خلاف عداوت رکھنا۔ کیوںکر علی(ع) مباھلہ میں نفس ِرسول کی حیثیت سے رسول(ص) کے ہمراہ گئے تھے۔

 

اگر ہم لفظ مولیٰ کے سُنّی معنیٰ کو سامنے رکھیں، جو کہ دوست کے ہیں، تو اِنسان کو اپنے دوست سے پیار کرنا چاھئے، اس کا ساتھ دینا چاھئے، اس کی مدد کرنی چاھیئے اور اگر وہ تقویٰ اور علم کے اعتبار سے ہم سے برتر ہے، تو صحیح راستے کے لئیے اُس کی پیروی کرنی چاھیئے۔ اور پھر وہ دوست کیسا ھوگا جس کی پیروی کرنے کا حکم خود سول(ص) نے حق کو دیا ھے۔

 

چناچہ مُسلمان نبی(ص) کے شیعہ یا پیروکار ہیں۔ ہم، آج کے زمانے کے شیعہ بھی مُسلمان ہیں، نبی(ص) کے شیعہ۔ کیونکہ ہم نبی(ص) کی پیروی کا دعویٰ کرتے ہیں، چناچہ ہم نبی(ص) کے وصال کے بعد مولیٰ علی کی پیروی کرتے ہیں۔  ہماری علی کی پیرویِ کرنا اِس بات کا ثبوت ہے کہ ہم نے نبی(ص) کے حکم کو پورا کیا، جو کہ خود شیعت  کے حقیقی بانی ھیں۔

 

 تو پھر پہلے شیعہ تھے کون۔۔ یاد رہے کے شیعہ سے مرادِ علی کے  شیعہ۔ اگر بانی رسول(ص) تھے، تو ان کے حکم کے پہلے پیروکار اپ(ص) کے مخلص اصحاب ہی ھوں گے۔ نبی(ص) کے اصحاب جنہوں نے نبی(ص) کے وصال کے بعد علی سے وفاداری کا مُظاہرہکیا، اور علی کا ساتھ دیا، وہ ہی علی ابن ابو طالب کے سب سے پہلے شیعہ تھے.

 

ابن عبّاس سے روایت  ہے کہ ۔۔۔۔ عُمر نے بتایا کہ بےشک نبی(ص) کے وصال کے بعد ہمیں بتایا گیا کہ انصار ھم سے اختلاف کر رہے ہیں اور بنی سعدا کی چھت میں جمع ہو رہے ہیں۔ علی اور زبیر اور جو بھی ان کے ساتھ تھا اس نے ہماری مخالفت کی، جبکہ مہاجر ابوبکر کے ساتھ جمع ہو گئے

یہ حدیث کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند ترجمہ انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
Sahih Bukhari, Volume 8, Book 82, Hadith 817

 

 صحابہ کے ایک خاص گِروہ نے بنی سعدا پر ابوبکر کے منتخب کرے جانے کی مخالفت کی تھی، اور امام علی کا ساتھ دیا تھا۔ یہ ہی پہلے شیعہ تھے، اور علی کے حمایئتی۔

اِن میں طلحہ، زبیر (ان دونوں نے بعد میں مولیٰ علی کی مخالفت کی تھی۔)، عمّار بن یاسر، سلمان فارسی، مِقداد، ابو ذر غفّاری، عبدُاللّٰہ ابن عبّاس، سعد ابن ابو وقاص وغیرہ شامل ہیں۔ 

 

مندرجہ ذیل ایک فہرست دی جا رہی ہے، جس میں وہ تمام اصحاب شامل ہیں جو رسول(ص) کے وصال کے بعد علی کے شیعہ بن گئے، جنہوں نے ابوبکر کو بعیت دینے سے انکار کر دیا، جب تک کہ بمطابق سنّی حضرات,  امام علی نے خود بعیت نہیں دی، ۔ جنگِ جمل، سفّن، نہروان اور دیگر تنازعوں میں علی کا ساتھ انہوں نے دیا۔

 

اوپر دی ہوئی ایک مکمل نہیں بلکہ ایک مختصر فہرست ھے، ان اصحاب رسول کی اور ان کی ان اولادوں کی جو امام علی(ع) کے سب سے پہلے شیعہ تھے۔

 

رسول(ص) کے وصال کے بعد مولیٰ علی(ع) نے ستائیس سال تک سیاسی خاموشی اختیار کر لی جب تک لوگوں نے ان کو خد اکر نہیں چنا۔ اس ستائیس سال کی مدت میں امام(ع) لوگوں تک رسول(ص) کا پیغام مہنچاتے رہے اور ان کے شیعہ جو ان کو امام کی نظر سے دیکھتے تھے، ان کی صحبت میں شریعت کے پیروکار رہے۔

 

عثمان کے دور ِخلافا میں سیاسی برہان کی وجہ سے شیعوں کی سیاسی تحریک سامنے انا شروع ہوئی۔ علی(ع) کے شیعہ جو کے رسول(ص) کے صحابی بھی تھے، جیسے کے عمار یاسر(ر) اور ابو زر غفاری(ر)، انہوں نے حکومت ِعثمان کے ظلم اور مالی ہیرا پھیری کے خلاف اواز اٹھانا شروع کی۔ جس کے نتیجے میں ان اصحاب رسول بر طرح طرح کے ظلم بھی کئے گئے۔
 

رسول(ص) کے صحابی ابو ضر غفاری(ر) کی زلت اور جلا وطنی کی وجہ سے بنی غفار، عبداللّہ ابن مصود(ر) کو تشدد کا نشانا بنانے کی وجہ سے بنو ہدیل، عمار ابن یاسر(ر) کی پسلیاں توڑنے کی وجہ سے بنو مخضوم اور بنو زہرہ، اور محمد ابن ابو بکر کو قتل کرنے کی سازش کی وجہ سے بنو تائم، ان سب مسلمان قبائل کے دلوں میں غصے کی اگ بھڑک رہی تھی۔ دوسرے علاقے کے مسلمان بھی عثمان کے چنے ھوے افسروں کے ہاتھوں تنگ اچکے تھے جو نشے کی حالت میں اپنے اقتدار کا ناجائز استعمال کرتے تھے۔ ........ ۔

یہ
روایت کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند ترجمہ انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
Al-Baladhuri, Ansab, V, 98, 101


عثمان کو کس نے اور کیوں قتل کیا ایک الیحدا موضوع ھے اور اس پر ھم ابھی بات نہیں کریں گے۔ عثمان کے قتل کے بعد مسلمانوں نے بلا جھجک علی(ع) کو خلیفہ بنانے کا فیصلہ کیا۔
 

اس وقت مجھے سب سے زیادہ ان لوگوں نے حیران کیا جنہوں نے سینکڑوں کی تعداد میں مجھے گھیر لیا، اتنی حد تک کہ حسن ہ حسین(ع) حجوم میں پِسِنے لگے اور میرے کپڑے کندھوں سے پھٹ گئے۔ وہ میرے گرد بکریوں کی طرح جمع ھو گئے۔ جب میں نے حکومت سنبھالی، تو ان میں سے ایک گروہ مجھ سے علیحدہ ھو گیا جب کے دوسرے نے بغاوت شروع کر دی اور باقی غلط حرکتیں کرنے لگے ........ ۔

یہ
روایت کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند ترجمہ انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
Nahjul Balaga, Semon 3, Sermon of Ash-Shiqshiqiyyah


وہ لوگ جنہوں نے مولیٰ علی(ع) کے ساتھ وفاداری کرنے کا حلف اتھایا، مولیٰ علی(ع) کے شیعہ بن گئے، جن میں رسول(ص) کے باز معروف صحابہ بھی تھے، جیسے کے تلحہ اور زبیر۔ ان میں سے باز شیعوں نے اپنا حلف بھی توڑا اور بعد میں علی(ع) کی مخالفت بھی کی، جیسے کہ تلحہ اور زبیر۔ جنہوں نے جمل کی جنگ میں مولیٰ کے خلاف سامان تیار کیا۔

 

وہ لوگ جنہوں نے مولیٰ علی(ع) کی فوج میں حصہ لے کر عائشہ اور معاویہ کے خلاف جنگ کی تھی، سیاسی طور پر علی(ع) کے شیعہ، با ساتھی جانے جاتے تھے۔

 

بدقسمتی سے، شیعہ ایک مزہب یا فرقہ نہیں ھے، یہ اس گروہ کا نام ھے جو علی(ع) کا ساتھ دیتے ھیں۔ اس حساب سے شیعہ ھونے سے کوئی فرشتہ نہیں بن جاتا۔ اصل شیعہ وہ ھیں جو علی(ع) کے ساتھ دینے کے ساتھ ساتھ ان کے سچے پیروکار بھی ھیں، اور یہ ھی کامیاب گروہ ھے کیوںکر علی(ع) کی سچی پیروکاری عدل، تقویٰ اور صبر سے بھرپور ھے۔
 

سفین کی جنگ میں مولیٰ علی(ع) کی فتح کو قریب اتے دیکھ کر معاویہ(لعین) نے قران کو نیزے پر اٹھانے کا حکم دیا تاکر امام کی فوج میں اختلاف پیدا ھو۔۔ معاویہ(لعین) کامیاب ھو گیا اور قران کو نیزے پر دیکھتے ہی امام(ع) کی فوج کے کچھ سپاہی امام کے حکم کے باوجود لڑنا بند ہو گئے اور شور مچانے لگے کے اب قران ھی فیصلہ کرے گا۔ اس طرح معاویہ(لعین) امام علی(ع) کی فوج کا ایک حصہ امام کے خلاف کرنے میں کامیاب ھو گیا۔ ........ ۔

یہ
روایت کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند ترجمہ انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Battle_of_Siffin


امام علی(ع) کی فوج سے ایک ٹکڑا الیحدہ ھو گیا تھا جس نے امام کے خلاف کاروایاں کرنی شروع کر دیں۔

 

مولیٰ علی(ع) کی شہادت کے بعد ان کے شیعوں نے امام حسن(ع) کو خلیفہ چنا۔ امام نے وقت کے مطابق خون بہانے سے پرہیز کیا اور معاویہ(لعین) سے امن معاہدہ کیا۔ معاویہ(لعین) خلافت کے نشے میں سرور رہا اور اپنے سب سے بڑے خطرے، امام حسن(ع) کو زہر دلوا دیا۔

 

امام حسن(ع) کی شہادت کے بعد کوفہ کے شیعوں نے امام حسین کو کوفہ انے کی دعوت دی تاکہ وہ ان کی رہنمائی کر سکیں۔ امام نے اپنے خاندان اور قریبی شیعوں کے ساتھ مدینہ چھوڑ کر کوفہ کا سفر شروع کیا۔ یزید(لعین) نے کوفہ میں امام(ع) کا زوڑ توڑنے کے لئے کوفہ کا گورنر عبیداللّہ ابن زیاد کو بنا دیا۔

 

ابن زیاد(لعین) نے امام حسین(ع) کے سفیر، مسلم بن عقیل(ع) کو گرفتار کر کہ بدترین طریقہ سے مارنے کا حکم دیا تاکہ باقی شیعوں کے دل میں خوف بٹھایا جا سکے۔ کوفہ میں امام(ع) کے بیشمار پیروکاروں کو مارا گیا اور قید میں ڈالا گیا، جس میں مختار بھی شامل تھے۔

 

امام حسین(ع) کے مخلص شیعہ کو کوفہ میں قید کر کہ، اور امام(ع) کو کربلا میں گھیر کہ، جو کہ کوفہ سے میلوں دور تھی، ابن زیاد(لعین) کوفیوں کو دھمکانے میں کامیاب ھو گیا۔ جو کوفہ کے شیعہ قید نہیں کئے گئے، اپنی اور اپنے گھر والوں کی جان کے خوف سے گھروں میں رہے اور امام(ع) کی مدد نا کر سکے۔

 

امام حسین(ع) نے اپنے 72 شیعوں کے ساتھ شہادت پائی جس میں ان کے اپنے گھر والے بھی شامل تھے۔ جب قید کئے گئے شیعوں کو ازاد کیا گیا اور وہ شیعہ جو خوف کی وجہ سے کوفہ چھوڑ گئے تھے واپس لوٹنا شروع ہوے، تو امام اعلی مقام کی مدد نا کرنے کی وجہ سے ان کی بیچینی بڑ گئی۔ اس گناہ کے احساس اور بیچینی کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے شیعہ گروھوں نے بنی اُمیہ کے خلاف بغاوت کا اعلان کر دیا۔

 

کربلا کے ایک سال بعد تین ہزار مخلص شیعوں نے امام حسین(ع) کا بدلہ لینے کا فیصلہ کیا۔
 

کربلا کے بعد شیعوں کے ضمیر نے گناہ کی گواہی دی کیونکر کچھ قید کی وجہ سے، کچھ ڈر اور کچھ کمزوری کی وجہ سے حسین ابن علی(ع) کی مدد نا کر سکے۔ اس گناہ کا کفارا ادا کرنے کے لئے کوفہ کے تین ھزار شیعوں نے بنی اُمیہ کے خلاف تحریک چلانے کا فیصلہ کیا۔ یہ سب ہزرات ساٹھ سال سے اوپر کی عمر والے تھے اور اس تحریک کا نام انہوں نے توابین رکھا، جس کے لفظی جڑ توبہ میں ھے۔

انہوں نے سلمان بن صورد ال خزائی کی رہنمائی میں عین ال وردہ کے مقام بر عبید اللّہ ابن زیاد(لعین) کی فوج پر حملہ کیا اور بہادری کے ساتھ جنگ کی جب تک ریادہ تر توابین شہید ھو گئے۔ جو توابین بچ نکلے، واپس لوٹ گئے۔

یہ
روایت کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند ترجمہ انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
Mas'udi, Muruj, III, p.94. "Turabites"
'Ayn al-Warda in Baladhuri, V, pp.210
Tabari, II, p. 498;
Baladhuri, V, pp.204 f.
http://www.karbala-najaf.org/shiaism/222-234.htm


توابین تحریک کے اور کربلا کے تین سال بعد، مختار ابن ابو عبید ال ثقافی نے بنی اُمیہ کے خلاف ایک اور شیعہ تحریک چلائ جو کہ سیاسی اعتبار سے زیادہ مضبوط تھی۔ مختار ایک سال بعد شہید ھو گئے۔

 

وقت کے ساتھ ساتھ اماموں نے قید میں زندگی گزارنے کو عادت بنا لیا اور ان کے شیعہ بھی جگہ جگہ ظلم کا شکار بنے کیونکر شیعت خاموشی میں بھی عباسی اور فاطمی خلفاوں کے لیے خطرہ تھی۔ اسی وجہ سے عرب، شام، ایران اور ایراق میں جگہ جگہ اپ کو شیعہ ائیماں اور ان کے پیراکاروں کی قبریں ملیں گی۔

 

اج شیعہ رسول(ص) اور آل ِرسول(ع) کے حبدار اور پیروکار ہونے کا داعوا کرتے ھیں۔ اپ شیعت کو ایک مزہب یا فرقہ نہیں کہہ سکتے۔ یہ ایک سوچ کا نام ھے جہاں محمد(ص) و آل ِمحمد(ع) کا اشق اور اپنی نفس کے خلاف جہاد اکبر کرنا سب چیزوں پر بڑتری لے جاتا ہے۔

 

اگر اپ قران اور اہل ِبیت کا ساتھ دیں اور رسول(ص) کے بعد ان دونوں کا حق ادا کر دیں، تو اپ شیعہ  ہیں۔
 

رسول(ص) نے کہا ..... میں ایک انسان ہوں اور بہت جلد خدا کی طرف سے مجھے بلاوا اجائے گا، پر میں تم لوگوں کے درمیان دو وزنی چیزین چھوڑ کر جا رہا ھوں: ایک کتاب الہی ھے جس میں ہداےت اور روشنی ھے، اس لیے قران کا دامن تھامے رہو اور اس سے رجو کرو۔ آپ(ص) نے قران کا ایک بار پھر یاد کرایا اور کہا کہ دوسرا میرے گھر کے افراد ھیں، میں تم لوگوں کو اپنے گھر والوں کی زمیداری کا احساس دلاتا ہوں ........ ۔

یہ حدیث کا مُستند ترجمہ نہیں ھے۔ مُستند ترجمہ انگریزی مضمون میں موجود ھے۔
Sahih Muslim Book 031, Number 5920


محرم میں کالے کپرے پہن کر کوی شیعہ نہیں بن جاتا، نا ہی گالی دے کر۔ شیعت ایک زہنی کیفیت ھے۔ آپ رسول(ص) و علی(ع) کے شیعہ ھیں؛

 

  1. اگر اپ اللّہ پر، اس کے انبیا پر، فرشتوں پر، اس کے اماموں پر، اخرت پر، اس کی کتابوں پر ایمان رکھتے ھو۔

  2. اگر آپ علی(ع) کو مولیٰ مانتے ھیں، علی(ع) کے دوست کو اپنا دوست اور دشمن کو اپنا دشمن مانتے ھو، اگر علی(ع) کا زکر اپ کے چہرے پر خشی لاتا ھے، اگر علی(ع) کے بہادری کے قصے سن کر اپ کا خون بھی اسلام کے دشمنوں کے خلاف اسی طرح لڑنے کو کرتا ھے۔

  3. اگر آپ رسول(ص) و آل رسول(ع) کی خشی کے ساتھ خشی اور غم کے ساتھ غم مناو

  4. اگر اپ حسین ابن علی(ع) پر ظلم کے خلاف اواز کھڑی کرو، اپنے وقت کے ظالم کے خلاف سر اُتھاو۔

  5. اگر اپ کسی غریب کی مدد کرو، بھوکے کو کھانا کھلاو، یتیم کے ساتھ نرمی بڑتو، کیونکر حسین ابن علی(ع) کو بھی بھوکے پیاسے شہید کیا گیا۔

  6. اگر اپ مصیبت پر صبر کرنا سیکھو،کیوںکر کربلا سے بڑی کوی مصیبت نہیں تھی، جس پر علی اصغر(ع) مسکرا گئے۔

  7. اگر اپ امیر اور غریب میں فرق نا رتکھو، عدل پسند کرتے ھو، کیوںکر اپ کا امام عادل تھا۔

  8. اگر اپ روزہ رکھو کیونکر رسول(ص) نئ روزہ رکھا، خدی کو سجدا کرو کینکر رسول(ص) نے سجدہ کیا۔

  9. اگر اپ ابو لاہب کا زکر سنتے ھی اس بر لعنت بھیجو کیونکر اس نے رسول(ص) کے چہرا مبارک بر تھبڑ مارا۔ اگر اپ ان لوگوں کے خلاف نفرت کا اظہار کرو جنہوں نے آل ِمحمد(ع) کے خلاف جنگ کرنے کا سامان تیار کیا۔

  10. اگر اپ عورتوں کی عزت کرو، اپنی نظروں کو جھکا دو، کیونکر رسول(ص) کی بیٹیاں دربار میں سر ننگے لائ گئ تھیں۔

  11. اگر اپ شراب، جوّا اور زنا جیسے نشوں سے اعلان جنگ کردو، کیونکر یہ یزید(لعین) کے شوق تھے۔

  12. اگر اپ رسول(ص) اور ان کے اہل بیت(ع) سے اتنی محبت کرو جتنی اپنے خاندان سے بھی نہیں کرتے۔

  13. اگر اپ اللّہ کی راہ میں مال خرچ کرو، حرام مال سے برہیز کرو، دولت کا اشق نا رکھو، بیت المال کو پامال نا کرو، کیونکر ان سب کی وجہ سے علی(ع) نے ماویہ(لعین) کے خلاف تلوار اتھائ تھی، اور عثمان کا قتل ہوا تھا۔

  14. اگر اپ کے لئے قران ھر چیز سے زیاچہ اہمیت رکھتا ہے،

  15. اگر اپ کا دل زکر اللّہ سے ہر وقت مصروف ھو، اور اپ زکر محمد(ص) و علی(ع) سننے کو، اور ان پر درود بھیجنے کو عبادت سمجھتے ھو۔

  16. اگر اپ دلیر ہو، صابر ھو، سچے ھو، تاکر لوگ جان سکے کہ اپ رسول(ص) کے فرمانبردار ھو جو سچے تھے، علی(ع) کے ماننے والے ھو جو شیر خدا تھے، حسین(ع) کے ازادار ھو جو صابر تھے۔

  17. اگر اپ علی(ع) اور اولاد علی (ع) کے ساتھ مخلص رہنے کا وعادہ اپنے ساتھ کر چکے ھو۔

 

شیعہ ہونا ایک زمیداری ھے۔ محمد(ص) کے شیعہ، یعنی مسلمان حق پر ھیں جب ان کا موازنہ غیروں سے کیا جاے۔ محمد(ص) کے شیعہ ھونے کے حق سے حکم پر فرض ھے کے ھم رسول(ص) کا ہر حکم مانیں، جس میں علی(ع) کی مولایت کا ھکم غدیر کے موقے پر بڑا واضح ھے (جس کو دوسرے مضامین میں بیان کیا جاے گی)۔ اسی حکم کی بنیاد بر ھم علی(ع) کے شیعہ ھیں۔

 

جو کچھ رسول(ص) نے کیا اور کھا، دین ھے۔ رسول(ص) نے اپنے باد اپنی ویڈیو فلم نھیں چھوڑی جن کو دیکھ کر شریط سمجھی جا سکے۔ کیا دین رسول(ص) کے وصال کے ساتھ ھی ختم ھو گیا؟ کیوںکر قرآن تنہا خاموش ھے۔ اسی لئے شاید رسول(ص) اپنی سنُت کی کاپی چھوڑ گئے، علی ابن ابو طالب کی صورت میں جو علم کا دروازھ ھیں۔ شیعت کو جاننے کے لئے شیعہ کو نھیں دیکھو بلکے ان کے اماموں کو دیکھو، جو آل ِرسول ھیں جن پر سب مسلمان اپنی نماز کے بعد درود بھیجتے ھیں۔



میں شیعہ کو سلام کرتا ھوں کیوںکر یہ وھ لوگ ھیں جنھں نے رسول کی معصومیت کی حفاطت کی ھے، حسین ابن علی کی  قربانی اس طرح زندا رکھی ھے جیسے کربلا کل کا واقعہ ھو. جس کی وجہ سے اسلام کا جزبہ ابھی تک تازھ ھے۔ یہ شیعہ ھیں جو رسول کے اباواجداد کے ایمان اور عزت کے لئے لڑتے اے ھیں، جو چودھ سو سال تک امامت کا اُسول زندا رکھے ھوے ھیں۔ یہ شیعہ ھیں جو ھر طرح کا جھوٹا الزام برداشت کر کے اج تک ان باتوں کے لئے لڑ رھے ھیں جو جاھل مولوی چھپاتے ھیں۔

 

میری تمام شیعہ سے درخواست ھے کے آپ اپنی پھچان نا بھولیں۔  نفرت اور فصاد سے پرھیز کرو۔  عائشہ جیسے ناموں کو گالی دینا اور اپنی حوَِِس کا شکار بنانا  طبَرّاھ نھیں بلکے جھالت ھے اور شاید گناہ بھی۔ امام حسن کی طرح امن پھیلانا سیکھو، باقی اماموں کی طرح قید میں صبر کر کے اسلام پھیلانا سیکھو، مولیٰ علی کی طرح ستایس سال تک خاموش رھنا سیکھو۔ امام حسین کی طرح ظالم کے خلاف سر بلند کرنا سیکھو۔ ماویعیہ کی طرح نفرت نا پھیلاو۔

 

اگلی بار اگر کسی بھوکے جانور کو اپ نے کھانا کھلایا تو دل میں جان لینا کے آپ مولیٰ علی کے شیعہ ھیں

 

نا ستیزا گاہ جہاں نئی
نا حریف ِپنجا فغان نئی
وہی فطرط ِاسداللّہ
وہی مرہب وہی انتر

نا ھی دنیا کے میدان ِجنگ نئے ھیں
نا ھی دشمن جو لڑ رھے ہیں
(وھی فطرط اسدالّلہ (مولیٰ علی
وھی راستے مرھب کے، انتر کے

 

Feel free to email your comments/replies to this article at es_ammar@hotmail.com or post a message at our Forum, no registration Required.
To view comments/suggestions for this article, visit Here.